'وہ کھمبا آج بھی اُسی حالت میں ہے، جو میرے بھائی کی موت کا سبب بنا'
رواں ماہ 11 اگست 2019 کو جہاں ملک بھر میں عید الاضحیٰ اور یوم آزادی کے جشن کی تیاری کی جارہی تھی وہیں کچھ گھر ایسے بھی تھے جہاں جشن کا سماں سوگ میں تبدیل ہوچکا تھا۔
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 10 اگست کو ہفتے کی رات سے شروع ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے کئی ماؤں کی گودیں اجاڑ دیں۔
باران رحمت کو انتظامیہ کی غفلت کے باعث زحمت بنادیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی جانیں کرنٹ لگنے سے تو کئی چھتیں گرنے سے چلی گئیں۔
مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں تیز بارش، 3 افراد جاں بحق
میڈیا رپورٹس کے مطابق بارش ہونے کے نتیجے میں کراچی میں 22 افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے۔
انسانی حقوق کے کارکن ظفر عباس نے کرنٹ لگنے کے ایک دردناک واقعے سے متعلق بتایا کہ ایک بچہ جو کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوگیا تھا اس کا ہاتھ بری طرح سے مُڑ چکا تھا، باپ نے اپنے بیٹے کے ہاتھ کو سیدھا کرنے کے لیے مسلسل 3 گھنٹے تک بے جان ہاتھ پر مالش کی تھی۔
11 اگست کو ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی فیز ون کے رہائشی بچپن کے تین دوست حمزہ طارق بٹ، فیضان خان اور طلحہٰ تنویر بھی کرنٹ کا شکار ہوئے، ان کی عمریں بالترتیب 19، 20 اور 21 سال تھیں۔