اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 'زیادہ تحمل' دکھانے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے خطے کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں پاکستان اور بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'تمام فریقین کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے باز رہیں جس سے جموں اور کشمیر کی حیثیت متاثر ہو'۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ خطے سے متعلق اقوام متحدہ کا موقف سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں پر مبنی ہے۔
سیکریٹری جنرل نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں: دنیا منتظر ہے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا، وزیراعظم
انتونیو گوتیرس نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تعلقات سے متعلق 1972 میں ہوئے شملہ معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس میں بھی یہ طے پایا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جموں اور کشمیر کی حتمی حیثیت کو پُرامن طریقے سے طے کیا جائے گا۔
سیکریٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر پر بھارتی پابندیوں کی رپورٹ پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پابندیوں سے علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت نے رواں ہفتے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کردیا تھا، جس کے ساتھ ہی جنوبی ایشیا میں ایک کشیدگی کی لہر دوڑ گئی تھی۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا تھا اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ دوطرفہ تجارت معطل اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس کے بعد پاکستان نے بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک سے واپس جانے کی ہدایت کردی تھی جبکہ اپنا ہائی کمشنر نئی دہلی نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارتی اقدامات کے خلاف سلامتی کونسل جانے کا فیصلہ
یہی نہیں بلکہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کو بھی بند کرنے کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ مقبوضہ وادی میں گزشتہ کئی روز سے کرفیو نافذ ہے جبکہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس سمیت تمام مواصلاتی نظام تاحال معطل ہے۔
تاہم ان پابندیوں کے باوجود کشمیریوں نے بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کیا تھا، جن پر بھارتی فورسز نے فائرنگ کرکے 6 کشمیریوں کو شہید اور 100 سے زائد کو زخمی کردیا تھا، اس کے علاوہ قابض بھارتی فورسز نے وادی سے 500 سے زائد حریت رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔