کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس آج ہوگا
اسلام آباد: بھارتی حکومت کی جانب سے آئین میں کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد خطے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کرنے کے لیے صدر مملکت عارف علوی نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس آج (بروز منگل) طلب کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ پر مشتمل پارلیمان کا مشترکہ اجلاس 11 بجے شروع ہوگا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے ایجنڈے کے مطابق ’ایوان میں بھارتی فورسز کی جانب سے آزاد کشمیر می کلسٹر بموں کے حملے اور شہری آبادی کو بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ سے نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافے پر بات کی جائے گی‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام مسترد کردیا
اس کے علاوہ اراکین پارلیمنٹ ایک یا 2 روزہ اجلاس کے اختتام پر بھارتی حکومت کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے قراداد بھی منظور کریں گے تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری پہلے ہی قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات تک ملتوی کرچکے ہیں چنانچہ ایسا ممکن نہیں کہ مشترکہ اجلاس 2 روز سے زائد دن تک جاری رہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وہ پہلے اپوزیشن رہنما تھے جنہوں نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد وہ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچ بھی گئے۔
اپوزیش رہنماؤں کو توقع ہے کہ وزیراعظم عمران خان بھی تمام سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر کشمیر کے مسئلے پر بلوائے گئے پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا طیب اردوان اور مہاتیر محمد سے رابطہ، کشمیر کی صورتحال پر گفتگو
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے 6 اراکین میں سے 3 کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق اور آصف علی زرداری شامل ہیں۔
تاہم اسپیکر نے ابھی تک مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ اور قبائلی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے 2 اراکین اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کیے۔
اس سے قبل گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس قرآن کی تلاوت اور قومی ترانہ کے بعد فوری طور پر یہ کہہ کر ملتوی کردیا گیا تھا کہ ‘حالیہ واقعات کی روشنی میں اسمبلی کا معمول کے مطابق اجلاس نامناسب ہے‘۔