پاکستان

او آئی سی کا کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار تشویش

عالمی برادری اپنی ذمہ داری ادا کرے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے، اسلامی تعاون تنظیم

اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی ) نے مقبوضہ اور آزاد کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔

او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال سمیت مقبوضہ کشمیر میں پیراملٹری فورسز کی تعیناتی اور بھارتی فوج کی جانب سے شہریوں کو ممنوعہ کلسٹر بموں سے نشانہ بنائے جانے پر اسلامی تعاون تنظیم کو انتہائی تشویش ہے۔

بیان میں او آئی سی نے بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

اسلامی تعاون تنظیم نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر اور آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار بھی کیا۔

او آئی سی نے عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل میں ذمہ داری ادا کرنے کا مطالبہ دہرایا اور کہا کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی خواہش کے تحت جمہوری طریقے سے حل کیا جائے۔

او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں گمبھیر صورتحال کا فوری نوٹس لے، شاہ محمود قریشی

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف محمد العثیمین سے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو فون کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ بھارت کی جانب سے معصوم کشمیریوں پر طاقت کا استعمال قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت، کشمیریوں پر مظالم سے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات ختم ہونے کا وقت آگیا ہے، وزیراعظم

شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو ہندو یاتریوں اور غیر ملکی سیاحوں کو فوری طور پر مقبوضہ کشمیر چھوڑنے کے احکامات سے آگاہ کیا اور اس کو تشویش میں مزید اضافے کا باعث قرار دیا۔

وزیر خارجہ نے او آئی سی سے مقبوضہ کشمیر کی گھمبیر صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر یوسف احمد العثیمین نے وزیر خارجہ کو صورت حال کا نوٹس لینے اور ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

قبل ازیں دفتر خارجہ میں ہنگامی بنیادوں پر طلب کیے گئے مشاورتی اجلاس کی صدارت کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بھارت خطے کے امن کو متاثر کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی نگران تنظیموں سے فوری طور پر اس صورت حال پر سنجیدہ نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'بھارت، کشمیر میں انسانی تاریخ کی بدترین نسل کشی کا آغاز کرنے والا ہے'

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت میں اضافے اور کشیدہ صورت حال پر منعقد مشاورتی اجلاس میں سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور سابق خارجہ سکریٹریز شریک تھے۔

اجلاس میں ہر سطح پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی میں 10 ہزار اضافی فوج تعینات کرنے کا اعتراف کیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مزید 25 ہزار فوجی بھی طلب کیے گئے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں میبنہ ‘دہشت گردی’ کے خطرے کے پیش نظر بھارتی حکومت نے وارننگ جاری کی تھی جس کے بعد غیر ملکیوں اور غیر مقامی طلبا سمیت ہزاروں سیاحوں نے ہنگامی طور پر واپسی کے سفر کا آغاز کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارت کی ‘دہشت گردی’ کی وارننگ پر سیاحوں کی واپسی

بھارتی حکومت نے گزشتہ روز تمام سیاحوں کو وادی چھوڑنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد کشمیریوں اور غیرملکی سیاحوں میں خوف پھیل گیا تھا جبکہ بھارتی فورسز کی جانب سے آزاد کشمیر کے ساتھ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وادی نیلم میں کلسٹربم گرائے گئے تھے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی صورت حال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘مقبوضہ کشمیر کے عوام میں خوف اور پریشانی پھیلی ہوئی ہے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ بھارت نے 38 ہزار اضافی فوج کو حالیہ ہفتوں میں تعینات کیا ہے جبکہ سیاحوں کو وادی چھوڑنے اور عوام کو اشیا خوردونوش کو جمع کرنے کا پیغام دیا گیا ہے’۔