دنیا

ایران نے ایک ماہ میں تیسرا تیل بردار جہاز تحویل میں لے لیا

فارسی جزیرے کے پاس جہاز کو تحویل میں لیا گیا جس میں اسمگل شدہ کم از کم 7 لاکھ لیٹر تیل تھا، ایرانی میڈیا

ایران نے خلیج فارس میں ایک اور ’غیرملکی تیل برداربحری جہاز‘ کو اپنی تحویل میں لے لیا جس کے بعد گزشتہ ایک ماہ کے دوران تحویل میں لیے جہازوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تہران کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ میں تیسرا تیل بردار جہاز تحویل میں لیا گیا ہے اور اسی تناظر میں ایران اور برطانیہ کے مابین کشیدگی جاری ہے۔

مزیدپڑھیں: ایران کے ساتھ تنازع: امریکا نے خلیج فارس میں پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام بھیج دیا

ایران کی سرکاری نیوزی ایجنسی ارنا نے ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی نیول فورس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جزیرہ فارس کے قریب جہاز کو تحویل میں لیا گیا جس میں اسمگلنگ کا کم از کم 7 لاکھ لیٹر تیل تھا‘۔

فارس نیوزی ایجنسی کے مطابق جہاز کو تحویل میں لینے کے لیے آپریشن بدھ کی درمیانی رات کو کیا گیا اور عملے کے 7 افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

تحویل میں لیے گئے جہاز کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے کہ تیل بردار جہاز کا تعلق ملک سے ہے۔

ایران نے 20 جولائی کو برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا امپیرو کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر قبضے میں لیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل ہی تہران نے دعویٰ کیا تھا کہ تیل کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والے جہاز کو قبضے میں لے کر عملے کے 12 ارکان کو گرفتار کرلیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا ایران کشیدگی، خلیج فارس میں امریکی افواج کی مشقیں

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے برطانوی تیل بردار جہاز کو تحویل میں لینے پر دونوں ممالک کے مابین بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔

دوسری جانب واشنگٹن کی جانب سے تہران کے ساتھ جوہری معاہدہ 2015 منسوخ کرنے کے بعد سے سفارتی سطح پر حالات سنگین صورتحال اختیار کر چکے ہیں۔

امریکا نے جوہرہ معاہدہ منسوخ کرنے کے بعد ایران پر اقتصادی پابندی لگا دی اور پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں شامل کرلیا۔

واشنگٹن کی جانب سے تہران کے خلاف حالیہ پیش رفت میں وزیر خارجہ جواد ظریف پر پابندی لگاگئی۔

جس کے بعد یورپی یونین ممالک نے امریکی پابندی کو قطعی مسترد کردیا۔

مزیدپڑھیں: امریکا، ایران کشیدگی کے باوجود جنگ کے امکانات مسترد

امریکا پہلے ہی ایران کو دباؤ میں لانے کے لیے خلیج فارس میں بی 52 بمبار اور جنگی بحری بیڑا اتارنے کے بعد اسالٹ شپ اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام تعینات کرچکا ہے۔

اس پر پینٹاگون نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایران کی جانب سے مبینہ حملے کے پیش نظر یو ایس ایس آرلِنگٹن اور پیٹرائٹ میزائل دفاعی نظام جلد ہی ابراہم لنکن نامی جنگی بحری بیڑے کے ہمراہ ہوں گے۔