دنیا

روس میں ملک گیر مظاہرے: ایک اور اپوزیشن لیڈر گرفتار

پولیس نے وکیل اور ویڈیو بلاگر لیوبوسوبول کو ٹیکسی میں سے اتارا کو گرفتار کرکے لے گئے۔

روس میں پولیس نے ’انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دیئے جانے‘ کے خلاف احجاج کرنے والی اپوزیشن لیڈر لیوبوسوبول کو گرفتار کرلیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق خاتون اپوزیشن لیڈر احتجاجی ریلی میں شرکت کے لیے ٹیکسی میں جارہی تھیں کہ پولیس نے ان کی ٹیکسی کو روکا اور انہیں اپنی گاڑی میں زبردستی ڈال کر لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: روس: زیر حراست اپوزیشن رہنما صحت بگڑ جانے پر ہسپتال منتقل

اس ضمن میں بتایا گیا کہ زیر حراست خاتون اپوزیشن رہنما وکیل اور ویڈیو بلاگر ہیں اور انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔

لیوبوسوبول گزشتہ 21 روز سے بھوک ہڑتال پر تھیں اور انہوں نے حکومت کے مخالفانہ رویے کے خلاف عوام سے احجاج میں شرکت کی اپیل کی تھی۔

حکام نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر لیوبوسوبول کو سڑک پر احتجاج کے قوائد وضوابط کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا۔

واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں انہیں الیکڑول کمیشن آفس کے صوفے سے گھسیٹ کر باہر نکال دیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ملک گیر مظاہرے:روسی اپوزیشن رہنما کو قید کی سزا

روس کے ایک نشریاتی ادارے ’ڈوزڈ‘ نے ان کی گرفتاری سے قبل ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکام اپوزیشن کو دھمکانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

لیوبوسوبول نے کہا تھا کہ ماسکو کے لوگوں کو باہر نکل کر اپنے بنیادی حقوق کےلیے جدوجہد جاری رکھنی ہوگی۔

واضح رہے ماسکو کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دیئے جانے پر بھرپور احتجاج کا سلسلسہ جاری ہے، پولیس احتجاجی ریلی میں شرکت کے لیے آنے والے متعدد اپوزیشن رہنماؤں اور مظاہرین کو گرفتار کر چکی ہے۔

سرگرم اپوزیشن لیڈر الیگزے نیولنے کی گرفتاری

اس سے قبل سرگرم اپوزیشن لیڈر الیگزے نیولنے کو گرفتار کرکے انہیں 30 دن قید کی سزا سنائی گی۔

الیگزے نیولنے کو گزشتہ سال انتخابات سے قبل ایک کیس میں گرفتار کرلیا گیا تھا، جن کے بارے میں ان کا اور کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس گرفتاری کے پیچھے سیاسی مقاصد تھے، وہ صدر ویلادمیر پیوٹن کے مقابلے میں انتخابات لڑنے والے تھے۔

اس ضمن میں روسی میڈیا نے بتایا کہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

روسی حکام نے گزشتہ ماہ ایک ہزار مظاہرین کو ہراست میں لیا جسے ماضی کے مقابلے میں اب تک کی سب سے بڑی گرفتاریاں ہیں۔

الیکشن کمیشن نے ماسکو سٹی میں 8 ستمبر کو منعقد ’اتھارٹی الیکشن‘ میں اپوزیشن کی شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔

حکومت کا موقف

روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان دیمتری پیکوف نے مظاہروں کے ذریعے عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پر اپوزیشن منتظمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پولیس کی کارروائیوں کا دفاع کیا تھا۔

دیمتری پیکوف کا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ’حکومت عوام کے احتجاج کے حق کا احترام کرتی ہے، لیکن ہم ان لوگوں کے لیے احترام کا اظہار نہیں کرتے جنہوں نے گزشتہ روز لوگوں کو بہکا کر غیر آئینی کاموں کے لیے اشتعال دلایا۔‘

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’مظاہروں کے منتظمین کی جانب سے گزشتہ روز مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے پر لوگوں سے رقم دیئے جانے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔‘