چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تبدیلی کی تحاریک ناکام
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک ناکام ہوگئیں جس کے ساتھ دونوں اپنے اپنے عہدوں پر برقرار رہیں گے۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار چیئرمین سینیٹ کو عہدے سے ہٹانے کی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ایوان بالا میں رائے شماری ہوئی اور ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کی گئی۔
پریزائڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے ووٹنگ پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ قرارداد کے حق میں 50 ووٹ ڈالے گئے، منظوری کے لیے مطلوبہ 53 ووٹ نہ ملنے کی وجہ سے یہ قرارداد مسترد کی جاتی ہے جبکہ تحریک عدم اعتماد کی مخالفت میں 45 ووٹ پڑے اور 5 ووٹ مسترد ہوئے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی اور حکومتی اراکین نے صادق سنجرانی کے حق میں نعرے لگائے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف حکومت کی عدم اعتماد تحریک ناکام
اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کے لیے قرارداد پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔
قرارداد کی منظوری کے بعد پریزائڈنگ افسر نے تمام سینیٹرز کو ایک مرتبہ پھر ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا جس کے بعد ووٹنگ کے عمل کا آغاز کردیا گیا۔
ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف حکومتی تحریک عدم اعتماد کے حق میں 32 ووٹ کاسٹ ہوئے جبکہ حکومت کو کم از کم 53 ووٹ درکار تھے۔
اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین کو ہٹانے کے خلاف حکومتی تحریک میں حصہ نہیں لیا اور ووٹنگ کا عمل شروع ہونے سے پہلے ہی اس کے تمام اراکین ایوان بالا سے چلے گئے۔
سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد تحریک ناکام ہونے کے بعد سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
قبل ازیں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحاریک عدم اعتماد کے حوالے سے سینیٹ کا اہم اجلاس ہوا جہاں اپوزیشن اور حکومتی تحاریک پر خفیہ رائے شماری کی گئی۔
اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے کی جنہوں نے عدم اعتماد کی تحاریک پر ووٹنگ کے بعد فیصلہ سنایا۔