پاکستان

پی ٹی آئی دھرنا کیس: تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت حاضری سے مستثنیٰ قرار

صدر عارف علوی، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، اسد عمر، جہانگیر ترین و دیگر نے استثنیٰ کی درخواست کی تھی۔

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت، بشمول ڈاکٹر عارف علوی، کو 2014 کے دھرنے کے دوران ان کے خلاف درج کیسز میں پیش ہونے سے استثنیٰ دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کے علاوہ پی ٹی آئی کے وکیل محمد علی بخاری نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر تعلیم شفقت محمود، خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری، جہانگیر خان ترین، اسد عمر اور دیگر کے لیے استثنیٰ کی درخواست کی تھی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پہلے ہی ان کیسز میں مستقل استثنیٰ طلب کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی دھرنا کیس: عمران خان کے خلاف عدالت میں عبوری چلان پیش

ڈاکٹر عارف علوی نے جب صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا تو ان کے وکیل نے ان سے صدارتی استثنیٰ حاصل کرنے کی تجویز دی تھی۔

آئین کے آرٹیکل 248 (2) کے مطابق 'صدر مملکت یا گورنر کے عہدے پر ہوتے ہوئے ان اشخاص کے خلاف کسی بھی عدالت میں مجرمانہ کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی'۔

تاہم صدر عارف علوی نے ٹرائل کا سامنا کرنے اور تمام سماعت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جاوید عباس نے درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

خیال رہے کہ پولیس نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، ڈاکٹر عارف علوی، اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور راجہ خرم کے خلاف دھرنے کے دوران تشدد پر ورغلانے پر انسداد دہشت گردی کی دفعات لگائی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس: اسد عمر، عارف علوی، شیریں مزاری کی ضمانت منظور

استغاثہ کے مطابق 3 افراد کا قتل ہوا تھا، 26 زخمی تھے جبکہ 60 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

استغاثہ نے 65 تصاویر، اسٹکس اور کٹر وغیرہ بھی عدالت میں بطور ثبوت جمع کرائے تھے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ دھرنا پر امن نہیں تھا اور ملزمان نے 3 سال بعد ضمانت لی تھی۔

واضح رہے کہ 31 اگست 2014 کو پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے کارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کیا تھا جس کے دوران ان کی شاہراہ دستور پر تعینات پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی تھی۔