پاکستان

وزیراعظم کا بے نامی جائیداد کی نشاندہی کرنے والوں کو 10فیصد کمیشن دینے کا اعلان

شہبازشریف کہتے ہیں اتنی سزا دینا جتنی برداشت کرسکو، میں توموت بھی برداشت کرسکتاہوں، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے بے نامی جائیداد کی نشاندہی کرنے والے افراد کو 10 فیصد کمیشن دینے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں غربت مٹاؤ پروگرام کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار غربت کے خاتمے کا پروگرام لارہے ہیں،اس میں ہر وزارت کا کوئی نہ کوئی کردار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کمزور طبقے کو اوپر آنے کاموقع دیا جائے گا، 60 فیصد پاکستانی 30 برس کی عمر سے کم ہیں،نوجوانوں کو ہنر سکھادیں تو یہ نوجوان ہماری طاقت بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں 18 برس کا تھا جب برطانیہ گیا اگر میں وہاں نہ جاتا تو مجھے یہ پتہ ہی نہ چلتا کہ فلاحی ریاست کیا ہوتی ہے،انسانیت کیا ہوتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ واحد ملک جو اسلام کے نام پر بنا تھا اور اس ملک میں مجھے انسانیت نظر نہیں آئی۔

مزید پڑھیں: احساس پروگرام پاکستان کو فلاحی ریاست بنائے گا، وزیراعظم

عمران خان نے کہا کہ جب میں نے اپنی تاریخ پڑھی تو مجھے احساس ہوا کہ یہ ریاست مدینہ کی خوبیاں تھیں، جو دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، ہمیں کہیں یہ نہیں پڑھایا گیا کہ ریاست مدینہ ماڈل اسٹیٹ تھی۔

وزیراعظم نے کا کہا کہ ریاست مدینہ میں غریبوں کا احساس تھا، وسائل نہیں تھے لیکن کمزور طبقے کا احساس تھا، کچھ لوگ دین کو اپنی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے علاج کے لیے ایک بہتر اسپتال نہیں بنایا، سابق حکمران صرف ترقی کے دعوے کرتے تھے۔

عمران خان نے کہا ترقی تب ہوگی جب ہم میں احساس ہوگا، نچلے طبقے پر ظلم ہوگا ہر جگہ ناانصافی ہے، نجی ہسپتالوں میں امیر اور سرکاری ہسپتالوں میں غریب موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج تشویشناک اعداد و شمار پتہ چلے ہیں کہ پاکستان میں 5 فیصد افراد ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا ہیں جو دنیا میں فی کس سب سے زیادہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں صحت و صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے، استعمال شدہ سرنجیں استعمال کی جاتی ہے کیونکہ غریب آدمی کا کوئی حال نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ امیر طبقہ جیل میں بھی جاتا ہے تو انہیں باہر سے علاج کروانا ہوتا ہے، 30 سال سےا قتدار میں رہے ایک ہسپتال نہیں بنایا جس میں اپنا علاج کرواسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے بل تیار کرنے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ جو بیمار ہوتا ہے باہرعلاج کروانے چلا جاتا ہے اور غریبوں کا حال دیکھیں کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کا مقصد یہی ہے کہ ہمارے شہریوں میں بہت احساس ہے، اسی کی مدد سے میں نے ہسپتال بنایا اور یونیورسٹی بنائی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم دنیا میں سب سے کم ٹیکس دیتے ہیں لیکن یہی لوگ دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دیتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے چھوٹے سے طبقوں کو نوازتی ہیں جن کا باہر سے اربوں روپے کا علاج ہوتا ہے، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے عوام کے مسائل ہم نے حل کرنے ہیں کوئی باہر سے نہیں آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام میں مکمل شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا، اس میں 200 ارب مختص کیے ہیں اور یہ اب بڑھتا جارہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم 490 مقامات پر 82 ہزار افراد کو بغیر سود کے قرضے دے رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف کہتے ہیں اتنی سزا دینا جتنی برداشت کرسکو، میں توموت بھی برداشت کرسکتاہوں، مجھے اتنا پتہ ہے کہ آپ موت نہیں برداشت کرسکتے کیونکہ اتنی محنت سے جو پیسہ جمع کیا ہے وہ بھی استعمال کرنا ہے۔