پاکستان

وفاقی وزیر توانائی کا بجلی اور گیس مہنگی کرنے کا اعلان

وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے 75 فیصد صارفین پر کسی قسم کا بوجھ نہیں پڑے گا، وزیر توانائی

وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے گیس و بجلی کی قیمتیں بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر عائد کردی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ 'آج بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات سامنے لانا چاہتا ہوں، (ن) لیگ کی حکومت نے توانائی کے شعبے میں بارودی سرنگیں نصب کیں، جبکہ مہنگے منصوبوں کے کیپسٹی چارجز ہماری حکومت کو ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت کے مطابق 300 یونٹ والے 75 فیصد صارفین پر کسی قسم کا بوجھ نہیں پڑے گا، 300 سے زائد یونٹ والے صارفین پر اضافے کا 50 فیصد یعنی 1.49 روپے فی یونٹ بوجھ پڑے گا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ٹیوب ویلز کے صارفین کے لیے 54 فیصد حکومتی سبسڈی رکھ رہے ہیں اور ٹیوب ویلز صارفین کو تحفظ دے رہے ہیں، جبکہ چھوٹے دکانداروں پر مشتمل کمرشل سیکٹر کے 95 فیصد صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو 217 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے، یہ ٹیرف 18 ماہ کے بعد سسٹم سے نکل جائے گا، اس کے بعد فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں رد و بدل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی صنعتوں کے لیے موجودہ سہولتیں برقرار رکھ رہے ہیں تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ ہو۔

وزیر توانائی نے دعویٰ کیا کہ ملک کے 80 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے، اووربلنگ پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں جبکہ بلوچستان کے تمام فیڈرز پرمزید 3 گھنٹے بجلی کی فراہمی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'سب سے کم گیس استعمال کرنے والوں کے لیے اضافہ نہیں ہو رہا جو کُل صارفین کا 95 فیصد ہیں، نان فروشوں کے لیے بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کر رہے جبکہ دیگر گیس صارفین کے لیے بھی نرخوں میں کم اضافہ کر رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ گیس کے شعبے میں خرابیاں دور کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کر رہے ہیں، ناقص اور پرانے گیس گیزر کے استعمال سے سسٹم پر لوڈ پڑتا ہے جسے روکنے کے لیے آگاہی مہم چلا رہے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ بجلی وگیس کی قیمتوں میں اضافے کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے سے کوئی تعلق نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی بھی ملک معاہدہ کرتا ہے تو اس کو تمام فنانشل دستاویزات شیئر کرنی ہوتی ہیں، بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن بھی آئی ایم ایف کو بھجوائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جولائی سے گیس بلز میں سبسڈی کا اندراج بھی ہوگا اور اضافی بلز کی وصول شدہ رقوم کی واپسی بھی شامل ہوگی۔