دنیا

امریکی اتحادی فورسز نے داعش سے جنگ میں 1300 سے زائد شہری ‘قتل‘ کردیے

یہ اعداد و شمار اس تعداد سے کافی کم ہے جو اس تنازع کی نگرانی کرنے والے گروپس کی جانب سے دی گئی تھی۔

واشنگٹن: امریکی سربراہی اتحاد نے کہا ہے کہ 2014 سے عراق اور شام میں داعش (آئی ایس) کے خلاف اپنی لڑائی کے دوران غیر ارادی طور پر ایک ہزار 3سو 19 عام شہریوں کو ’قتل‘ کردیا۔

تاہم یہ اعداد و شمار اس تعداد سے کافی کم ہے جو ان دونوں ممالک میں تنازع کی نگرانی کرنے والے گروپس کی جانب سے دیے گئے تھے۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اگست 2014 سے مئی 2019 کے اختتام تک اتحاد نے 34 ہزار 5 سو 14 حملے کیے، تاہم اس عرصے کے دوران یہ جائزہ لیا گیا کہ اتحادیوں کے حملے سے کم از کم ایک ہزار 3 سو 19 عام شہری غیر ارادی طور پر ہلاک ہوئے۔'

مزید پڑھیں: شام میں 121 بچوں سمیت 510 شہری جاں بحق

عام شہریوں کی ہلاکت سے بچنے پر مسلسل زور دینے والے اس اتحاد کا کہنا تھا کہ وہ شہریوں کی ہلاکت کی ایک سو 59 اضافی اطلاعات کا ابھی بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب دنیا بھر میں فضائی حملوں سے شہریوں کی ہلاکتوں کی نگرانی کرنے والی این جی او ایئر وارز نے اتحادیوں کی کارروائیوں میں 8 ہزار سے زائد شہریوں کی ہلاکت کا اندازہ لگایا ہے۔

اپریل کے آخر میں جاری ہونے والی رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایئر وارز کو پتا چلا کہ شام کے شہر راقا سے داعش کو شکست دینے کے لیے 4 ماہ میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں اور آرٹلر اسٹرائیکس سے 16 سو سے زائد شہری ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان جنگ میں شہریوں کی ہلاکتیں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں

یاد رہے کہ 2014 میں داعش کے جنگجوؤں نے عراق اور شام کے بڑے حصے پر قبضہ کرکے وہاں ’خلافت‘ کا اعلان کیا تھا لیکن اتحادیوں کی مختلف کارروائیوں نے انہیں کمزور کردیا، تاہم دونوں ممالک میں گھات لگا کر اور ہٹ اینڈ رن حملے ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔

اتحادیوں نے آئی ایس کے لیے عربی مخفف کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’اتحادی ساتھی فورسز کے ساتھ مل کر خطے میں کسی جگہ داعش کے اثرورسوخ اور اس کے دوبارہ ابھرنے کے وسائل کو ختم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے‘۔


یہ خبر 28 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی