ٹرمپ نے امریکی مصنوعات پر بھارتی ڈیوٹی کو ’ناقابل قبول‘ قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے امریکی مصنوعات پر عائد کیے گئے اضافی ٹیرف کو ’ناقابلِ قبول‘ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جاپان میں منعقد ہونے والے جی-20 اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں تجارتی کشیدگی کا موضوع زیرِ بحث رہنے کا امکان ہے۔
سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹ میں امریکی صدر نے کہا کہ ’میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اس معاملے پر بات کروں گا کہ سالوں سے بھارت، امریکا پر محصولات عائد کر رہا ہے اور حال ہی میں اس ٹیرف میں مزید اضافہ کیا ہے، یہ ناقابلِ قبول ہے اور یہ محصولات لازمی طور پر ختم ہونے چاہئیں‘۔
مزید پڑھیں: امریکا نے بھارت کو تجارت میں حاصل ترجیحی سہولت ختم کردی
واضح رہے کہ یکم جون کو امریکا نے بھارت کو تجارت میں حاصل ترجیحی سہولت کا درجہ ختم کردیا تھا جس کے جواب میں بھارت نے 16 جون کو اخروٹ اور بادام سمیت 28 امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کیے تھے۔
تاہم بھارتی وزارت تجارت نے اس حوالے سے کیے گئے سوال پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان بھارت اور امریکا کی جانب سے ایک دوسرے پر ٹیرف عائد کرنے کے باعث تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے ان کے سیکیورٹی اتحاد میں مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔
گزشتہ روز امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو نے نئی دہلی کے دورے میں بھارت کے ساتھ تجارتی کشیدگی میں کمی کی کوشش کے طور پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کے تنازعات پر قابو پانے سے متعلق بھی بات چیت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مائیک پومپیو کا بھارت کا دورہ، نریندر مودی سے ملاقات
بھارت، امریکا کے دہائیوں پرانے جنرلائزڈ سسٹم کے تحت ترجیحی سہولت سے فائدہ اٹھانے والا سب سے بڑا ملک تھا اور امریکی کانگریس کے اعداد و شمار میں کہا گیا کہ صرف 2017 میں 5 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کی ڈیوٹی فری برآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔
واشنگٹن کی جانب سے اسٹیل اور المونیم پر ڈیوٹی سے استثنیٰ نہ دینے پر گزشتہ برس جون میں بھارت نے امریکا کی مختلف اشیا پر درآمد ٹیکس میں 120 فیصد اضافے کا حکم جاری کیا۔
تاہم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کی وجہ سے نئی دہلی نے مذکورہ اضافے کو موخر کردیا تھا، 2018 میں بھارت اور امریکا کے درمیان 142 ارب ڈالر کی تجارت ہوئی تھی۔