پاکستان

وزیر اعظم کا بڑھتی مہنگائی پر سخت نوٹس، خصوصی مہم شروع کرنے کی ہدایت

اداروں، محکموں، حکام کے درمیان روابط کےفقدان سے مشکلات بڑھیں،قوانین پر عمل درآمد کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے، وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر کنٹرول کرنے میں ناکامی اور ذخیرہ اندوزی کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف 'خصوصی مہم' شروع کرنے کی ہدایت کر دی۔

انہوں نے صوبائی چیف سیکریٹریز، چیف کمشنر اسلام آباد کو اس کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اداروں، محکموں اور حکام کے درمیان روابط کے فقدان سے مشکلات میں اضافہ ہوا، قوانین پر عمل درآمد کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کا اثر صرف امیروں پر پڑا، غریب طبقہ اس سے محفوظ رہا، اسد عمر

بیان میں مہنگائی پر کنٹرول کے لیے متعدد نکات پیش کیے گئے۔

تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرتے ہوئے قیمتوں پر کنٹرول کے قوانین پر ہول سیل مارکیٹ سے ریٹیل دکانوں تک موثر انداز میں عمل درآمد کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے۔

پرائم اور مارکیٹ کنٹرول کمیٹیوں ے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

فیلڈ افسران کو ہول سیل مارکیٹ کے دورے بڑھانے چاہیے اور نیلامی کے وقت اپنی موجودگی کو یقینی بنانا چاہیے۔

تمام صوبائی سیکریٹریز کو اضلاع میں اچانک دورے کو بڑھانا چاہیے۔

متعلقہ چیف سیکریٹری اور وزیر اعلیٰ کے احکامات پر عمل درآمد کے حوالے سے خصوصی برانچ روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ کرے۔

ایسے عناصر جو بغیر کسی وجہ کے اشیا زیادہ قیمتوں میں فروخت کر رہے ہیں، ان پر نظر رکھنے کے لیے میکانزم تیار کیا جائے۔

ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

پرائز کنٹرول کمیٹیاں روزانہ کی بنیاد پر اشیا کی قیمتیں ظاہر کریں اور ان پر موثر انداز میں عمل درآمد کیا جائے۔

اس مہم کی کامیابی کی یقین دہانی کے لیے کارکردگی کا جائزہ لینے کا میکانزم تیار کیا جانا جائے جس میں سزائیں اور انعامات بھی شامل ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ’آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح واضح طور پر بلند رہے گی‘

بیان میں کہا گیا کہ ان احکامات پر عمل درآمد کے حوالے سے 7 روز کے اندر وزیر اعظم کے دفتر کو مطلع کیا جائے تاکہ وزیر اعظم خود بھی اس کا جائزہ لے سکیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں غیر معمولی اضافے کے حوالے سے سیاسی و عوامی سطح پر دباؤ کا سامنا ہے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گزشتہ روز گیس کی قیمتوں میں اضافے اور بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی کے خاتمے کی منظوری دی تھی جس کی وجہ سے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں بالترتیب 25 اور 12 فیصد اضافہ ہوا۔