پاکستان

گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافے کا امکان

پیٹرولیم ڈویژن نے فرٹیلائزر، توانائی، سیمنٹ، سی این جی اور کمرشل سیکٹر کے لیے 31 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
|

پیٹرولیم ڈویژن نے یکم جولائی سے گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافے کی تجویز دے دی۔

اس سلسلے میں پیٹرولیم ڈویژن نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ( اوگرا) کی فیصلے پر مبنی سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) کو ارسال کردی۔

اوگرا کی جانب سے تجویز کی گئی سمری میں 50 کیوبک میٹر سے کم استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ایم ایم بی ٹی یو موجودہ ایک سو 21 روپے سے بڑھا کر ایک سو 84 روپے کرنے کی تجویز دی ہے، جس کی بعد اس کیٹیگری کا بل 2 سو 85 روپے سے بڑھ کر 4 سو 22 روپے ہوجائے گا۔

50 سے 100 کیوبک میٹر تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے ایم ایم بی ٹی یو 127 روپے کے بجائے 369 روپے تک بڑھانے کی تجویز ہے جس کے بعد ان صارفین کا ماہانہ بل 572 روپے سے بڑھ کر ایک ہزار 2 سو 19 روپے ہوجائے گا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے 100 سے 200 کیوبک میٹرز ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ایم ایم بی ٹی یو 2 سو 64 روپے سے بڑھا کر 5 سو 53 روپے کرنے کی تجویز دی۔

مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں پھر 145فیصد تک اضافے کا مطالبہ

اس اضافے کے بعد مذکورہ صارفین کا ماہانہ بل 2 ہزار 3 سو 5 روپے سے بڑھ کر 4 ہزار 9 روپے ہوجائے گا۔

دوسری جانب 201 سے 300 کیوبک میٹرز ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ایم ایم بی ٹی یو 275 سے بڑھا کر 7 سو 38 روپے کرنے کی تجویز دی ہے جس کے بعد صارفین کا ماہانہ بل 3 ہزار 5 سو 89 سے بڑھ کر 7 ہزار 9 سو 95 روپے ہوجائے گا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے 300 سے 400 کیوبک میٹرز ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ایم ایم بی ٹی یو کی شرح 7 سو 80 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار ایک سو 7 روپے کرنے کی تجویز دی ہے۔

تجویز کردہ اضافے کے بعد صارفین کا ماہانہ بِل 13 ہزار 5 سو 8 روپے سے بڑھ کر 14 ہزار 3 سو 73 روپے ہوجائے گا۔

400 کیوبک میٹر ماہانہ سے زیادہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ایم ایم بی ٹی یو ایک ہزار 4 سو 60 سے بڑھا کر ایک ہزار 4 سو 76 کرنے کی تجویز دی ہے، جس کے بعد ان صارفین کا ماہانہ بل 25 ہزار 5 سو 34 سے بڑھ کر 31 ہزار 5 سو 73 روپے ہوجائے گا۔

گھریلو صارفین کے لیے ایم ایم بی ٹی یو کی شرح 7 سو 80 روپے برقرار رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کے نرخوں میں 10 سے 143 فیصد تک اضافہ

پیٹرولیم ڈویژن نے فرٹیلائزر، توانائی، سیمنٹ ، زیرو ریٹڈ انڈسٹری، سی این جی اور کمرشل سیکٹرز کے لیے 31 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر گیس کی قیمتوں میں تجویز کردہ اضافہ کسی تبدیلی کے بغیر منظور ہوگیا تو صارفین پر اضافی ایک سو 75 ارب روپے کا بوجھ پڑجائے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی وفاقی کابینہ کو تجاویز ارسال کرے گی جس کے بعد گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گیس کی قیمتوں میں سال میں دو مرتبہ یکم جنوری اور یکم جولائی کو تبدیلی کی جاتی ہے تاہم گزشتہ برس نئی حکومت آنے کے بعد گیس کی قیمتوں میں یکم جولائی کے بجائے یکم اکتوبر 2018 کو اضافہ کیا گیا تھا۔

گیس کی قیمتوں میں 35 فیصد اوسط اضافہ ایک سو 16 ارب اضافی ریونیو جمع کرنے کے ہدف کے تحت کیا گیا تھا جبکہ زیادہ گیس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے 143 فیصد اضافہ ہوا تھا۔