پاکستان

’میڈیا کے لیے اشتہارات کی نئی پالیسی میں تبدیلیاں لارہے ہیں‘

وزیر اعظم صحافیوں کے جائز توقعات کو پورا کرنے کی صلاحیت اور وژن رکھتے ہیں، وہ تمام صورتحال سے باخبر ہیں،معاون خصوصی

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ عمران خان صحافیوں کے تمام جائز توقعات کو پورا کرنے کی صلاحیت اور وژن رکھتے ہیں، میڈیا کے لیے اشتہارات کی نئی پالیسی میں ہم بہت تبدیلیاں لارہے ہیں، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔

اسلام آباد میں کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور صحافی تنظیموں کا ترجمان ہونا اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے صحافیوں کو ہمیشہ اپنی طاقت مانا ہے اور عوام اور حکومتی بیانتے کو اس وقت تک جوڑا نہیں جاسکتا جب تک میڈیا ایک پل کی طرح اپنا کردار ادا نہ کرے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ میڈیا انڈسٹری میں اضطراب، افراتفری اور غیریقینی صورتحال تھی اور میڈیا پر پابندی لگانے سے ملک میں بے یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی، تاہم ہم میڈیا کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان صحافیوں کے تمام جائز توقعات کو پورا کرنے کی صلاحیت اور وژن رکھتے ہیں، وہ تمام صورتحال سے باخبر ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ میڈیا انڈسٹری میں غیر یقینی صورتحال کا اثر میڈیا ورکر پر جائے گا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز ہمیشہ عمران خان کے دل کے قریب رہا ہے کیونکہ ان کے دل میں درد اور احساس ہے، اگر یہ نہ ہوتا تو شوکت خانم ہسپتال نہ بناتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آپ کو ساتھ رکھ کر طاقت دینی ہے، کسی بھی معاشرے میں محاذ آرائی سے حل نہیں نکالا جاسکتا، مذاکرات اور مشاورت کے بغیر مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

خطاب کے دوران فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ مشاورت سے طے ہونے والے معاملات کے بعد جب ان پر عمل کا وقت آیا تو 2 مسائل تھے، پہلا میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کا تھا، جو اداروں میں اس بل سے زیادہ تھیں، جو ہم ادا کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی اشتہارات کی پالیسی میں بہت زیادہ فرق ہے، اس وقت جب اسے بنایا گیا تھا تو اس میں 15 فیصد رکھنے والے کو طاقت ور بنا کر 85 فیصد رکھنے والے کو بکھاری بنا دیا گیا، یہ سب سے بڑی خامی تھی۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ اشتہارات کی نئی پالیسی میں ہم بہت تبدیلیاں لارہے ہیں، جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے اور میں اس پالیسی کو جولائی کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں کابینہ میں لے جانا چاہتی ہوں تاکہ آئندہ مالی سال ان بیساکھیوں سے آزاد ہو اور آپ اپنی ٹانگوں پر کھڑے ہوں۔

فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ اشتہاری ایجنسیوں کے حوالے سے بھی کچھ ترجیحات طے کرنے جارہے ہیں، دنیا بدل گئی ہے، اس کے چیلنجز بدل گئے ہیں، میڈیا انڈسٹری ڈجیٹلائزیشن سے جڑ گئی ہے اور اس کی ضروریات تبدیل ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ضروریات کو دیکھتے ہوئے اشتہاری ایجنسیوں کا کردار بھی بدلنا ہوگا اور اب یہ ایجنسیاں ذاتی پسند، ایجنڈے اور مفادات پر کاروبار نہیں لیں گی۔

اپنے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اسٹیٹسکو کو ختم کرنے آئے ہیں، اس کا خاتمہ ہی تحریک انصاف کا بیانیہ اور عمران خان کا وژن ہے، جو بزنس ہورہا تھا ہم نے اس سے نکل کر آگے چلنا ہے اور اسی میں ہم اصلاحات لائیں گے۔