پاکستان

حکومت نے 5 ہزار ارب قرض لیا مگر ایک اینٹ بھی نہیں لگائی، احسن اقبال

ہم 10 ہزار ارب قرض کا حساب دینے کو تیار ہیں، ہم نے ان کو ایک ہنستا بستا پاکستان دیا تھا، سابق وفاقی وزیر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے حکومت کی جانب سے قرضوں پر تحقیقاتی کمیشن کو مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ان کو ہنستا بستا پاکستان دیا تھا لیکن انہوں نے 5 ہزار ارب قرض لیا اور ایک بھی اینٹ نہیں لگائی۔

قومی اسمبلی میں جاری بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بجٹ ایسا پالیسی ڈاکومنٹ ہوتا ہے جو حکومت کی ترجیحات سے آگاہی دیتا ہے لیکن بجٹ میں کوئی ایک بھی اہم تقاضا پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو اپنی کارکردگی کا جواب دینا ہوگا، حکومت نے سادگی کے نام پر ڈرامے کیے۔

سابق وزیر داخلہ اور وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھاکہ معاشی بڑھوتری کسی بھی بجٹ کا بنیادی ہدف اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا معاشی منصوبے کا اہم نقطہ ہوتا ہے لیکن حکومت نے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسرکرنے والے افراد کو مہنگائی کا شکار بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر لینے کے لیے بجٹ منظور کرایا جائے گا کیونکہ حکومت آئی ایم ایف شرائط پوری کرنا چاہتی ہے۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک سال بعد بھی ہر چیز کا الزام کرپشن اور قرضوں پر ڈال رہی ہے لیکن یہ حکومت اپنی کارکردگی پر جواب دہ ہے اور اب انہیں ماضی کی حکومتوں پر انگلیاں نہیں اٹھانی چاہیے۔

انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریونیو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوئے ہیں اور 550 ارب ہدف کے حصول میں ناکام ہوئے ہیں تو اس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ہم 10 ہزار ارب قرض کا حساب دینے کو تیار ہیں جو ہم نے 5 برسوں میں حاصل کیے اور معاشی سروے رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔

اپنی حکومت کے قرضوں پر بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 5 برسوں کے دوران 12 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی، ایک ہزار 750 کلومیٹر موٹر وے تعمیر کی گئی اور معاشی بڑھو تری 5 اعشاریہ 8 فیصد تھی جو 13 برسوں کی بلند ترین سطح پر تھی۔

حکومت کو جواب دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کو ایک سال کے دوران لیے گئے 5 ہزار ارب قرضوں کا جواب دینا ہوگا اور آپ کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ آپ حکومت میں ہیں نہ کہ ڈی چوک میں کنٹینر پر بیٹھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تنقید کو برداشت کرنا چاہیے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کو ایک ہنستا بستا پاکستان دیا تھا لیکن آپ ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جہاں ہر کوئی ملک کو کرپٹ دیوالیہ کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں پر انکوائری ایک بڑا مذاق ہے، حکومت نے 5 ہزار ارب روپے کا قرض لیا اور اب تک ایک اینٹ بھی نہیں لگائی۔