پاکستان

عمران خان اور پرویز مشرف کی حکومت میں صرف وردی کا فرق ہے، آصف زرداری

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے چوٹ کھائی ہے اور ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں، سابق صدر
|

سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت اور پرویز مشرف کی حکومت میں صرف وردی کا فرق ہے، مشرف نے وردی پہنی تھی جبکہ عمران خان نے وردی نہیں پہنی ہوئی۔

قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو کے چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ 'نیب والے مجھ سے اپنی استعداد کے مطابق سوال کرتے ہیں، نیب کا میرے ساتھ رویہ عزت والا ہے اور میں بھی نیب حکام کی عزت کرتا ہوں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'حکومت کو چارٹر آف معیشت کی تجویز دی تھی مگر وہ اس طرف نہیں آرہے، وہ اس تجویز کا مذاق اڑا رہے ہیں لیکن تاریخ میں یہ بات آگئی ہے'۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری مزید 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ 'اس معاملے پر بلاول بھٹو اپنا موقف اپنائیں گے، کمان ان ہی کے ہاتھ میں ہے اور ان کی اپنی سوچ ہے، جیسے وہ کہیں گے ویسا ہوگا'۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہم بیٹھ گئے ہیں مگر عمران خان کے ساتھ بیٹھنا مشکل ہے، جو آسانی سے آتا ہے اسے جمہوریت کی قدر نہیں ہوتی'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان سیاسی قوت سے نہیں آئے، انہیں احساس ہی نہیں کہ عوام کو کیا مشکلات ہیں، جس طرح مہنگائی بڑھ رہی ہے، لوگوں کے گھر اجڑ رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ انہیں جانا پڑے گا'۔

وزیر اعلیٰ سندھ کی ممکنہ گرفتاری کی خبروں پر انہوں نے کہا کہ 'یہ باتیں افواہیں ہیں، کان نہ دھریں'۔

این آر او کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'اگر این آر او ہوتا تو میں یہاں بیٹھا نہیں ہوتا'۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری نیب کی بدنیتی ثابت کرنے میں ناکام، عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ 'عمران خان اور پرویز مشرف کی حکومت میں صرف وردی کا فرق ہے، مشرف نے وردی پہنی تھی عمران خان نے وردی نہیں پہن رکھی'۔

مسلم لیگ (ن) سے پیپلز پارٹی کے ماضی کے تنازعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'انسان چوٹ کھا کر سیکھتا ہے، انہوں نے بھی چوٹ کھائی ہے ہم نے بھی کھائی ہے'۔

واضح رہے کہ آصف علی زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں ہیں۔

انہیں اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں لایا گیا تھا۔