خاشقجی قتل کی تحقیقات سعودی قونصل خانے کی ریکارڈنگ پر مبنی ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر برائے ماورائے عدالت قتل اگنیس کیلامارڈ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق 100 صفحات پر مبنی رپورٹ میں نئی تفصیلات فراہم کی ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق اگنیس کیلامارڈ نے کہا کہ تحقیقات کے نتائج بنیادی طور پر ترکی میں قائم سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل سے پہلے، دوران اور اس کے بعد کی ریکارڈنگ پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی استنبول میں قائم قونصل خانے میں اپنی شادی سے متعلق دستاویز لینے کے لیے 2 اکتوبر 2018 کو دوپہر ایک بج کر 15 منٹ پر آئے تھے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹر نے بتایا کہ اس سے چند منٹ قبل سعودی عہدیدار مہر عبدالعزیز مطرب کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ 'دھڑ کو بیگ میں رکھنا ممکن ہوگا۔'
رپورٹ کے مطابق دوسرے سعودی عہدیدار صلاح محمد الطبیقی نے کہا کہ ’نہیں، بہت بھاری ہوگا‘، عبدالعزیز مطرب نے کہا کہ ’یہ آسان ہوگا، جوڑوں کو علیحدہ کردیا جائے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم پلاسٹک کے بیگز لیں اور اسے ٹکڑوں میں کاٹ لیں تو یہ ختم ہوجائے گا‘۔
بعد ازاں عبدالعزیز مطرب نے پوچھا کہ ’قربانی کا جانور آگیا ہے‘۔
اگنیس کیلامارڈ نے کہا کہ ریکارڈنگ میں جمال خاشقجی کا نام نہیں لیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ وہ صحافی کی موت کے صحیح وقت کا تعین نہیں کر سکیں لیکن ترک انٹیلی جنس کا اندازہ ہے کہ انہیں قونصل خانے میں داخل ہونے کے 10 منٹ کے اندر ہی قتل کردیا ہوگا۔
ریکارڈنگز کے مطابق سعودی عہدیدار نے جمال خاشقجی سے کہا کہ 'ہمیں تمہیں واپس لے جانا ہوگا، ہمیں انٹرپول سے حکم دیا گیا ہے'، جس پر جمال خاشقجی نے کہا کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں اور خبردار کیا کہ باہر ان کا ڈرائیور اور منگیتر انتظار کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے سعودی ولی عہد کو خاشقجی قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا
رپورٹ کے مطابق اس کے بعد سعودی عہدیدار کو انہیں بتاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’چلو اسے مختصر کرتے ہیں‘۔
اگنیس کیلا مارڈ نے کہا کہ ریکارڈنگز میں کچھ آوازیں سنائی دیں، اس دوران عہدیداران کو کہتے ہوئے سنا گیا کہ ’کیا وہ سوگیا؟‘ ، ’وہ اپنا سر اٹھارہا ہے‘۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ترکی اور دیگر ممالک کے انٹیلی جنس افسران کی جانب سے ریکارڈنگز سے تجزیہ کیا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کو انجیکشن کے ذریعے بے ہوش کیا ہوگا اور پھر ایک پلاسٹک بیگ کے ذریعے انہیں مارا گیا ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا بعد ازاں ریکارڈنگ میں حرکت کرنے، ہانپنے اور پلاسٹک شیٹس کی آوازیں سنی گئیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ترک انٹیلی جنس نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ یہ آوازیں جمال خاشقجی کی موت کے بعد سنائی دیں تھیں جب سعودی حکام ان کی لاش کے ٹکڑے کر رہے تھے، ترک انٹیلی جنس نے آری کی آواز کی بھی شناخت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 'مقتول صحافی خاشقجی کے بچوں کو 'خون بہا' میں گھر، لاکھوں ڈالر دیے گئے'
جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اقوام متحدہ کی تشکیل کردہ ٹیم کی جانب سے دو روز قبل جاری کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر سینئر سعودی عہدیدار صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جو اعلیٰ سطح کے سعودی حکام سمیت ولی عہد کی قتل میں شمولیت سے متعلق مزید تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں'۔
خیال رہے کہ 2 اکتوبر 2018 کو جمال خاشقجی اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے۔