پاکستان

اپوزیشن جماعتیں عوامی مسائل کی درست عکاسی نہیں کررہیں، مریم نواز

میرے پاس ڈرنے کے لیے کچھ نہیں، سب دیکھ لیا، پورا شیڈول تیار ہے اور اب میں عوام میں نکلوں گی، میڈیا سے گفتگو

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ سعد رفیق کی غلطی ہے کہ انہوں نے نالائق اعظم کے خلاف دو مرتبہ الیکشن لڑنے کی جرأت کی، خواجہ برادران کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

خواجہ برادران کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ کل سلمان رفیق اور سعد رفیق کی ضمانت ہوجائے گی، سلمان رفیق کو دل کا عارضہ ہے اور ان کی طبیعت بہتر نہیں ہے۔

بلاول بھٹو سے ملاقات سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ بلاول بھٹو سے سینیٹ کے چئیرمین کی تبدیلی، ان ہاؤس تبدیلی اور حکومت کے خلاف احتجاج پر بات چیت ہوئی، بہت جلد اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی ہوگی اور اس میں تمام معاملات پر گفتگو ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نااہل اور نالائق حکومت کی وجہ سے عوام پر جو مشکلات آگئی ہیں، انہیں ان مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے پر بھی بلاول سے بات ہوئی چیت ہوئی۔

مزید پڑھیں: عمران خان چند روز میں خود 'این آر او' مانگتے پھریں گے، مریم نواز

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ میرا تو یہی خیال ہے کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف عوام کے مسائل کی درست عکاسی نہیں کررہیں، اگر وہ عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتریں گی تو انہیں بھی بہت جلد عوام کے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس ڈرنے کے لئے کچھ نہیں ہے، ہم نے جب سے سیاست شروع کی تب سے سزائیں کاٹ رہے ہیں،میں نے سب دیکھ لیا ہے، میرا پورا شیڈول تیار ہے اور اب میں عوام میں نکلوں گی۔

وفاقی بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ بجٹ کی وجہ سے عوام مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گئے ہیں، عام آدمی کی زندگی مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔ بجٹ کو جو منظور کروائے گا وہ عوام کی عدالت میں مجرم ٹھہرے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بجٹ منظور کروانے میں بہت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ جس طرح اپوزیشن کے ارکان کو چن چن کر گرفتار کیا جارہا ہے، پکڑ دھکڑ کی جارہی ہے،اس سے تو یہی لگ رہا ہے کہ حکومت کو خدشہ ہے کہ بجٹ منظور نہیں ہوسکے گا، اس موقع پر اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ حکومت ٹف ٹائم دے۔

قومی ترقیاتی کونسل کی تشکیل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کونسل بنانے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، پارلیمنٹ اور دیگر منتخب ادارے موجود ہیں تو پھر اس کی کیا ضرورت تھی، میں اس معاملے پر بس یہی کہوں گی کہ نوکری کی تے نخرہ کی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے 13 رکنی قومی ترقیاتی کونسل قائم کردی

آصف زرداری کی گرفتاری سے متعلق سوال پر مریم نواز نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس طرح کے سوالوں کے جواب دینا بہت اچھی طریقے سے آتے ہیں، اگر کوئی غلطی ہوئی ہے، کوئی کرپشن ہوئی ہے تو گرفتاری ہونی چاہیے، لیکن نیب کا کردار اس حوالے سے متنازع ہے، نیب کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کے معاملات بہت دور سے نظر آجاتے ہیں، اور بنا ثبوت کے گرفتاریاں بھی کرلی جاتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لیکن علیمہ خانم کے معاملے میں نیب خاموش ہے، ان سے ان کی دولت اور جائیداد سے متعلق کوئی سوالات نہیں کیے جاتے حالانکہ وہ جرمانہ دے کر اپنی کرپشن کا اعتراف کرچکی ہیں۔

انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ہمیں حق کی بات کرنی چاہیے، یہ حکومت ووٹ چوری کرکے آئی ہے تو ہمیں اس کو ووٹ چور کہنا چاہیے، عوام کو مشکلات ہیں تو اس کا برملا اظہار کرنا چاہیے اور اس پر احتجاج کرنا چاہیے۔

چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے بارے میں سوال پر مریم نواز نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کو منتخب کروانے کے حوالے سے اگر بلاول بھٹو کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے اور وہ اسے سدھارنا چاہتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت جاتی ہے تو جائے،بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے‘

گرفتاریوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہیں اپوزیشن کے تمام ارکان کو بھی اندر کردیں لیکن پھر بھی ان سے حکومت نہیں چلے گی، ان کی پرورش کنٹینر والے ماحول میں ہوئی ہے، وہ ابھی تک اس ماحول سے نہیں نکلے۔

ایک صحافی نے آخر میں صحافی نے وینا ملک سے متعلق سوال کیا تو مریم نواز نے کہا کہ اس طرح کے سوالات صرف وقت ضائع کرنے کے لیے ہیں۔