دنیا

ہانگ کانگ: کئی روز کے احتجاج کےبعد ملزمان کی حوالگی کا متنازع قانون معطل

مجھے بہت افسوس ہے کہ ہمارے کام سے ہمارے معاشرے میں تنازع پیدا ہوا، ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو لام کیری

ہانگ کانگ میں ملزمان کی چین کو حوالگی سے متعلق پیش ہونے والے متنازع قانون کو کئی روز کے عوامی احتجاج کے بعد چیف ایگزیکٹو نے معطل کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو لام کیری نے پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ وہ اس قانون کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر رہی ہیں۔

لام کیری کا کہنا تھا کہ ’میں نے اور میری ٹیم نے عوام کے جذبات کو غلط سمجھا، مجھے بہت افسوس ہے کہ ہمارے کام سے ہمارے معاشرے میں تنازع پیدا ہوا‘۔

واضح رہے کہ پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانگ کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور مجرمان کو حوالے کرنے کے لیے معاہدے کیے جانے تھے۔

اس قانون پر ہانگ کانگ میں بڑے پیمانے پر مخالفت سامنے آئی تھی اور لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

احتجاجی مطاہرین نے ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام سے بل کو مسترد کرتے ہوئے استعفیٰ دینے اور قوم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہانک کانگ: ملزمان کی حوالگی کے قانون کے خلاف لاکھوں افراد کا احتجاج

پریس کانفرنس کے دوران لام کیری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فی الوقت وہ مستعفی ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔

قبل ازیں مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ یہ بِل چینی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ بیجنگ اس قانون کو سرگرم سماجی کارکنان، ناقدین اور دیگر سیاسی مخالفین کی حوالگی کے لیے استعمال کرے گا جو چین کی سیاست زدہ عدالتوں میں پہنچیں گے۔

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام کا کہنا تھا کہ 'یہ بِل چین کی حکومت کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا، مجھے کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس بل کی مخالفت غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔

دوسری جانب مذکورہ قانون کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس کی مدد سے ہانک کانگ کو مفرور مجرمان کی پناہ گاہ بنائے جانے سے بچایا جاسکے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل1997 میں خطے میں سب سے بڑا مظاہرہ ہانگ کانگ کو برطانوی راج سے چین کے حوالے کیے جانے کے فیصلے کے خلاف کیا گیا تھا۔