امریکا میں 'سعودی شہزادہ' 30 برس بعد گرفتار
امریکا میں 3 دہائیوں تک سعودی شاہی خاندان سے اپنا تعلق ظاہر کرکے عوام سے 80 لاکھ ڈالر کا فراڈ کرنے والے فلوریڈا کے شہری کو 18 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 48 سالہ اینتھنی گگنیک نے جعلی سفارتی دستاویزات بنا رکھے تھے جبکہ اس کے پاس باڈی گارڈز بھی تھے اور وہ جعل سازی اور فراڈ سے پرتعیش زندگی گزار رہا تھا۔
خود کو خالد بن السعود کے نام سے متعارف کروانے والا نوسر باز میامی کے مہنگے ترین فشر جزیرے میں رہتا تھا اور اس کے پاس جعلی سفارتی نمبر پلیٹ والی فراری گاڑی بھی تھی۔
مزید پڑھیں: سعودی شاہی خاندان کتنی دولت کا مالک ہے؟
نوسر باز خود کو سعودی شہزادہ بتاکر سرمایہ کاروں سے رقم بٹورتا تھا۔
اس کے ساتھ موجود باڈی گارڈز کے پاس بھی جعلی سفارت دستاویزات تھے تاکہ اسے شاہی پروٹوکول مل سکے اور وہ اسے سرمایہ کاروں سے تحفوں کا مطالبہ کرنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔
درجنوں افراد نے اس کے بینک اکاؤنٹ میں سرمایہ کاری کی امید سے رقم جمع کرائی تھی جسے وہ پرتعیش زندگی گزارنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بادشاہت کس کا حق؟ سعودی شاہی خاندان میں جوڑ توڑ
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نوسر باز کی جعل سازی کا انکشاف میامی کے ایک ریزورٹ کے مالک جیفرے سوفر نے کیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوسرباز نے جیفرے سوفر سے رابطہ قائم کرکے ریئل اسٹیٹ میں لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیش کش کی تھی جس پر انہوں نے اس کی جانب سے مانگا گیا تعارفی تحفہ بھی دیا تھا۔
تاہم نوسر باز نے کھانا کھاتے وقت 'سور' کا گوشت بھی کھایا جو مسلمانوں کے لیے حرام ہے جس کی وجہ سے شک کی بنیاد پر اس کی جانچ پڑتال کے لیے ایف بی آئی سے رابطہ کیا گیا یوں اس کے فراڈ کا بھانڈا پھوڑ دیا گیا اور بالآخر عدالت سے سزا بھی مل گئی۔