پاکستان

صحافی کیلئے ٹوئٹر پر نامناسب زبان کا استعمال، فواد چوہدری پر تنقید

فواد چوہدری کی جانب سے صحافی و تجزیہ کار سمیع ابراہیم کے لیے گالی سمجھے جانے والے الفاظ کا استعمال کیا گیا۔

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر صحافی و تجزیہ کار سمیع ابراہیم کے خلاف نامناسب زبان استعمال کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔

فواد چوہدری نے سمیع ابراہیم کے بیان پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کے لیے نامناسب زبان کا استعمال کیا۔

ان کی جانب سے ٹوئٹ میں 'گالی سمجھے جانے والے' الفاظ کے استعمال پر ٹوئٹر صارفین یہاں تک کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی بھی ان پر تنقید کرتے نظر آرہے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف کی جانب سے سمیع ابراہیم کو معتبر صحافی کہنے پر فواد چوہدری نے کہا کہ 'یہ بات تو آپ نیو یارک کے صحافیوں سے پوچھیں'۔

ایک صارف نے فواد چوہدری کی جانب سے پارٹی تبدیل کیے جانے کی پیش گوئی کردی۔

فواد چوہدری نے سمیع ابراہیم کے حلیے سے متعلق بھی نامناسب الفاظ استعمال کیے۔

واضح رہے کہ سمیع ابراہیم نے اپنے یوٹیوب چینل پر ویڈیو میں تجزیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'عید کے بعد پاکستان کے اداروں کے لوگ، سیاستدان اور تحریک انصاف کے بھی چند لوگ مل کر وزیر اعظم عمران خان سے جان چھڑانے اور پاک فوج کو کمزور کرنے کی سازش کریں گے اور اس سازش میں امریکا اور بھارت بھی شامل ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'جسٹس افتخار چوہدری کے لیے جس طرح کی تحریک چلائی گئی تھی ویسی ہی ایک تحریک چلائی جائے گی جس میں پاکستان کے تمام بار کونسل کے وکلا شامل ہوں گے اور اس تحریک کا مقصد حال ہی میں ججز کے خلاف بننے والے ریفرنسز کو روکنا ظاہر کیا جائے گا'۔

سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ 'اس تحریک کا مقصد قانونی احتساب کے عمل کو روکنا ہے اور عمران خان کو ہٹانا ہے اور اس عمل میں تحریک انصاف کے فواد چوہدری سب سے زیادہ سرگرم ہیں، جن کے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے رابطے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'فواد چوہدری کی خواہش تھی کہ انہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا جائے۔'