چیئرمین نیب کی موجودگی میں تحقیقات پر بالکل اعتماد نہیں، حمزہ شہباز
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں پیش ہونے سے معذرت کرتے ہوئے اپنے تحریری جواب میں بیورو پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔
حمزہ شہباز نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ 'مجھے بیورو کے غیر جانبدار ہونے پر کوئی بھروسہ نہیں اور میں نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں ہونے والی تحقیقات پر بلکل اعتماد نہیں کرتا'۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ 'ماضی میں بھی متعدد وجوہات پر مجھے بیورو کی کارروائی پر تحفظات تھے اور یہ تحفظات نیب چیئرمین کے نامور صحافی کو دیئے گئے انٹرویو سے ثابت ہوگئے ہیں'۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ 'انٹرویو کے مواد سے یہ غیر جانبدار تحقیقاتی ایجنسی کے بیانیے کے بجائے موجودہ حکومت کا سیاسی بیانیہ لگ رہا تھا'۔
مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کا معاملہ، مسلم لیگ (ن) تقسیم
انہوں نے واضح کیا کہ حالیہ طلبی کے نوٹس میں بھی اس ہی طرح کے سوالات کیے گئے تھے جن کا انہوں نے پہلے ہی جواب دے رکھا ہے۔
ایک روز قبل حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ میں ان کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کے سامنے نیب چیئرمین کے متنازع انٹرویو کے بارے میں تحفظات پیش کیے تھے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ نیب سے متعلق کیسز کی سماعت کرنے والا بینچ تبدیل کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئر مین نیب نے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ حمزہ شہباز کو ضمانت کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے اور انہیں جلد گرفتار کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'چیئرمین نیب نے ضمانت کی کارروائی کو متنازع بنادیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ بینچ تبدیل کردیا گیا ہے'۔
انٹرویو کا مواد
اردو روزنامے کے کالم نگار جاوید چوہدری کو گزشتہ ہفتے متنازع انٹرویو میں چیئرمین نیب نے موجودہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن اراکین سے تعلق رکھنے والے کئی زیر سماعت کیسز کے بارے میں بات کی تھی۔
انٹرویو میں نیب چیئرمین نے آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، اسلم رئیسانی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کو مستقبل میں گرفتار کیے جانے کا عندیہ دیا تھا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے قومی خزانے میں رقم جمع کرانے کی 3 شرائط رکھیں جن میں رقم کو بیرون ممالک سے جمع کرایا جائے گا، بدلے میں انہیں کلین چٹ دے دی جائے گی اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا، شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'چیئرمین نیب اپنے دفتر کا غلط استعمال کر رہے ہیں'
انٹرویو میں نیب چیئرمین نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ حکمراں جماعت کی جانب سے بھی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں جو فردوس عاشق اعوان، علیم خان، بابر اعوان اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف کیسز کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آصف علی زرداری کو جب نیب کے دفتر تفتیش کے لیے بلایا گیا تو وہ کپکپا رہے تھے۔
بعد ازاں نیب چیئرمین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نیب کے کام کرنے کے طریقہ کار اور حالیہ کامیابیوں کے بارے میں وضاحت دی تھی۔
انہوں نے انٹرویو کو مسترد تو نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کی بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے نہیں معلوم تھا کہ صحافی قسمت کے بارے میں بھی بتاسکتے ہیں'۔