پاکستان

ہراساں کیے جانے کو واویلا قرار دینے پر شازیہ مری کا کاشف عباسی کو کرارا جواب

خواتین واویلا نہیں کرتیں انہیں ہراساں کیا جاتا ہے تبھی آواز اٹھاتی ہیں، رکن قومی اسمبلی شازیہ مری

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین (ر) جسٹس جاوید اقبال کی خاتون کے ساتھ مبینہ آڈیو اور ویڈیو کے معاملے پر پورے ملک میں بحث جاری ہے اور اپوزیشن نے اس معاملے کی تفتیش کرانے کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔

دوسری جانب نیب نے اس ویڈیو اور آڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے اسے سازش قرار دیا تھا۔

یہ ویڈیو او آڈیو کلپ کچھ دن قبل نجی نیوز چینل ’نیوز ون‘ پر نشر کی گئی تھیں۔

ویڈیو اور آڈیو سامنے آنے کے بعد اس پر سوشل میڈیا سمیت قومی میڈیا پر بحث جاری ہے اور نجی نیوز چینل ’اے آر وائی نیوز‘ کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں بھی اسی حوالے سے گفتگو کی گئی۔

اے آر وائی کے پروگرام میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق گورنر سندھ محمد زبیر، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے رکن قومی اسمبلی شازیہ مری اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن اسمبلی عندلیب عباس شریک ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب چیئرمین سے منسلک آڈیو جعلی اور جھوٹ پر مبنی ہے، ترجمان

پروگرام میں چیئرمین نیب کی مبینہ ویڈیو اور آڈیو پر میزبان کاشف عباسی نے سوال کیا کہ معاملہ سامنے آنے کے بعد اپوزیشن نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا لیکن اب تک چیئرمین نیب کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور تحقیقات کرکے سامنے کیا لانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟

میزبان کے سوال پر پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے جواب دیا کہ ویڈیوز اور آڈیوز سامنے آنے کا معاملہ انتہائی سنگین ہے اور ان کی تحقیقات ہونی چاہیے کیوں کہ اس میں ’ہراسمنٹ‘ جیسے الزامات بھی لگائے جا رہے ہیں جس پر میزبان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں تو ہراسمنٹ نظر نہیں آ رہی‘ ان کا اصرار تھا کہ ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ سب کچھ باہمی رضامندی سے ہوا۔

جس پر شازیہ مری نے جواب دیا کہ مرد کے لیے کہنا بہت آسان ہوتا ہے کہ ہراسمنٹ نہیں ہوئی جس پر میزبان نے ایک بار پھر کہا کہ ان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ویڈیوز کو دیکھنے اور آڈیوز کو سننے کے بعد یہ لگ نہیں رہا کہ خاتون کے ساتھ ہراسمنٹ ہوئی؟

کاشف عباسی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ خواتین کے لیے بڑا آسان ہوتا ہے اور وہ ہراسمنٹ ہراسمنٹ کا شور ڈال دیتی ہیں، یہاں تک کہ گڈ مارننگ کے میسیجز کو بھی ہراسمنٹ کہتی ہیں‘۔

میزبان کے جواب میں شازیہ مری نے ناگواری اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ہراسمنٹ پر شور نہیں کرتیں، انہیں ہراساں کیا جاتا ہے تب ہی وہ آواز اٹھاتی ہیں۔

خاتون رکن اسمبلی نے کاشف عباسی کو کہا کہ میں آپ کو ایک حساس آدمی سمجھتی تھی۔

کاشف عباسی نے ایک بار پھر اصرار کیا کہ سامنےآنے والی ویڈیوز اور آڈیوز سے اندازہ ہوتا ہے کہ سب کچھ باہمی رضامندی سے ہوا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ خواتین ہمیشہ ویمن کارڈ استعمال کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ(ن) کا چیئرمین نیب سے متعلق مبینہ آڈیو، ویڈیو کی تحقیقات کا مطالبہ

جس پر شازیہ مری کا کہنا تھا کہ کسی کی جانب سے مرد یا خاتون کارڈ استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، جس پر کاشف عباسی نے ان سے سوال کیا کہ آپ نے ویڈیوز اور آڈیوز کی گفتگو سنی ہے جس پر خاتون رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہوں نے گفتگو سنی ہے اور اس میں کی جانے والی باتوں کا فیصلہ ہم میں سے کوئی نہیں کر سکتا۔

ساتھ ہی انہوں نے مثال دی کہ اگر ان ہی ویڈیوز اور آڈیوز جیسا کوئی معاملہ ایک صحافی کرتا تو اسے ’اسٹنگ آپریشن‘ کا نام دیا جاتا جس پر میزبان کا کہنا تھا کہ ’اسٹنگ آپریشن‘ کسی خاتون کو پھنسانے کو نہیں کہا جاتا بلکہ کسی کو پیسوں کی آفر دینے کو کہا جاتا ہے۔

چالیس منٹ دورانیے کے اس پروگرام میں سامنے آنے والی ویڈیوز اور آڈیوز پر پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عندلیب عباس اور پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد زبیر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔