پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ کی اچانک ملاقات
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بشکیک میں بھارتی ہم منصب سشما سوراج کے ساتھ غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'آج سشما جی سے بھی ملاقات ہوئی انہیں گلا تھا کہ ہم کبھی کبھار کڑوا بولتے ہیں اور وہ مٹھائی لے کر آئی ہیں تاکہ ہم میٹھا بولیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے انہیں واضح کیا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں اور وزیر اعظم عمران خان نے تو پہلی تقریر میں کہا تھا کہ ہندوستان ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے، جبکہ ہم تو آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔'
دونوں وزرائے خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سالانہ اجلاس کے لیے اس وقت کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں موجود ہیں۔
قبل ازیں ذرائع کا کہنا تھا کہ اس دوران شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایک ہی وقت میں کانفرنس ہال پہنچے تو دونوں کے درمیان غیر رسمی بات چیت ہوئی۔
آمنا سامنا ہونے پر دونوں وزرائے خارجہ نے رسمی طور پر ایک دوسرے کا حال احوال معلوم کیا۔
مزید پڑھیں: دور حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی، وزیر خارجہ
اس حوالے سے ذرائع کا دعوی ہے کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان رسمی بات چیت کے دوران تعلقات میں بہتری اور دو طرفہ مذاکرات پر مختصر گفتگو ہوئی جبکہ دونوں رہنماؤں نے بھارتی انتخابات کے بعد رابطے کا عندیہ بھی دیا۔
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سشما سوراج سے کہا کہ انتخابات کے بعد بھارتی رویے میں تبدیلی کی امید ہے جس کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ کہا کہ 'بہتری ہی کی امید رکھنی چاہیے'۔
اجلاس کے بعد گروپ فوٹو کے دوران سشما سوراج نے پاکستانی ہم منصب کے برابر میں کھڑے ہونے کی کوشش کی جس کے بعد روسی وزیر خارجہ نے انہیں بتایا کہ وہ غلطی سے ان کی مختص کردہ جگہ پر کھڑی ہوگئیں جس کے بعد وہ وہاں سے چلی گئیں۔
بھارتی وزیر خارجہ کی اس بوکھلاہٹ کو دیکھ کر گروپ فوٹو کے لیے کھڑے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ بھی مسکرا دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ملاقات پر بھارت رضامند
واضح رہے کہ روں برس کے آغاز میں امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گی۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے تھے جب 26 فروری کو بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دراندازی کی کوشش کی گئی تاہم پاک فضائیہ کی فوری کارروائی نے بھارتی حملہ پسپا کردیا۔
اسی روز پاک فوج کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ بھارتی دراندازی کا جواب اپنے طریقے سے دیں گے جس کی جگہ اور وقت کا تعین وہ خود کریں گے۔
24 گھنٹوں کے دوران پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی اور دراندازی کرنے والے 2 بھارتی طیارے مار گرائے جبکہ ایک پائلٹ کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔