پاکستان

سنگین غداری کیس: پرویز مشرف کو سوال نامہ ارسال

خصوصی عدالت نے 342 کے بیان کے لیے پرویز مشرف کو 26 سوالات بھیجوا دیے ہیں جس میں 2007 کی ایمرجنسی پر بھی پوچھا گیا ہے۔
|

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف جاری سنگین غداری مقدمے میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 342 کے بیان کے لیے انہیں سوال نامہ بھجوا دیا جس میں 2007 کی ایمرجنسی سمیت 26 سوالات پوچھے گئے ہیں۔

جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 2 مئی کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی تھی جہاں کیس کو ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی سے متعلق درخواست پر حکومت اور استغاثہ کو نوٹسز جاری کردیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:سنگین غداری کیس: پرویز مشرف کی التوا کی درخواست منظور

اب خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر کو 26 نکات پر مشتمل ایک سوال نامہ بھیجا گیا ہے جس میں 2007 کی ایمرجنسی لگانے سمیت 26 دیگر سوالات شامل کیے گئے ہیں۔


خصوصی عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات:

• کیا یہ درست ہے مذکورہ تمام اقدامات آپ نے بغیر مجاز حکام کے مشورے کے انفرادی طور پر اٹھائے۔

• ‏کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی ثبوت پیش کرنا چاہیں گے۔

• ‏کیا آپ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 340 دو کے تحت خود ہی حلف اٹھا کر اپنے حق میں گواہ بننا چاہیں گے۔

• ‏کیا آپ کچھ اور کہنا چاہتے ہیں۔

• ‏آپ کے خلاف یہ مقدمہ کیوں بنایا گیا، استغاثہ اور ریاست کے گواہان نے آپ کے خلاف گواہی کیوں دی ہے۔

• ‏سنگین غداری کی سزا کے قانون کے سیکشن 2 کے تحت قابل سزا ہے۔

• ‏کیا یہ درست ہے آئین معطل کر کے آپ نے آئین پامال کیا اور یوں آپ سنگین غداری کے مرتکب ہوئے۔

• ‏کیا یہ درست ہے ایمرجنسی کا نفاذ کر کے آپ آئین کو معطل کرنے کے مرتکب ہوئے۔

• ‏کیا یہ درست ہے آپ کے ان تمام اقدامات کو کبھی بھی کسی مجاز فورم نے جائز قرار نہیں دیا۔

‏• ‏آپ کے ان اقدامات کو نہ کوئی استثا حاصل ہوا جس باعث یہ تمام اقدامات آئین کی خلاف ورزی تھے۔

• ‏کیا یہ درست ہے صدارتی حکمنامہ نمبر 5 کے مطابق پاکستان کے آئین میں ترمیم کی گئی۔

• ‏کیا یہ درست ہے تحقیقاتی رپورٹ کےنتیجے میں استغاثہ نے آپ کیخلاف یہ کیس بنایا، فرد جرم عائد کی۔

• ‏کیا یہ درست ہے ایف آئی اے نے 2013 کو تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کر دی۔

• ‏کیا یہ درست ہے تحقیقاتی رپورٹ کے نتیجے میں دستاویزی ثبوتوں،گواہان کی فہرست اس عدالت میں جمع کرائی۔

• خط میں استغاثہ کے گواہ اور نامزد افسر سیکریٹری داخلہ کو حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایات دیں۔

• ‏کیا یہ درست ہے شق270 اے اے اے کو آئین میں شامل کرکےایمرجنسی نفاذ تا اختتام اقدامات کو جائزقراردیا، توثیق کی۔

• ‏کیا یہ درست ہے صدارتی حکمنامہ نمبر 5 کے مطابق پاکستان کے آئین میں ترمیم کی گئی۔

• ‏کیا یہ درست ہے تحقیقاتی رپورٹ کےنتیجے میں استغاثہ نے آپ کیخلاف یہ کیس بنایا، فرد جرم عائد کی۔

• ‏کیا یہ درست ہے ججز حلف کےحکمنامے کے بعد اعلٰی عدالتوں کے ججوں سے دوبارہ حلف بھی لیا۔

• ‏کیا آپ نے15 دسمبر 2007 کو بطور صدر ایمرجنسی نفاذ کےحکم ،عبوری آئین کافرمان منسوخ کرنےکاحکم نامہ جاری کیا۔

• ‏کیا یہ درست ہے 20 نومبر 2007کو بطور صدر مملکت صدارتی حکم نامہ نمبر 5 جاری کیا۔

• ‏کیا یہ درست ہےکہ اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان، سپریم کورٹ کے ججوں، چیف جسٹسز ہائی کورٹس اور ججوں کی تقرری کی۔


خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی کیس کے التوا کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے 12 جون تک ملتوی کردیا گیا ہے اور استغاثہ کو نوٹس پر جاری کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پرویز مشرف 2 مئی کو پیش نہ ہوئے تو دفاع کا حق ختم ہوجائیگا، سپریم کورٹ

عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی بریت سے متعلق درخواست پر حکومت اور استغاثہ کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے یکم اپریل کو اپنے فیصلے میں جنرل (ر) پرویز مشرف کو 2 مئی کو خصوصی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو خصوصی عدالت استغاثہ کو سن کر فیصلہ کرے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے ان کے موکل کی خراب صحت کے سبب مزید مہلت کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔