پاکستان

کم عمری کی شادی کے خلاف مجوزہ بل پر سیاسی جماعتیں تقسیم

قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین کے درمیان اختلاف دیکھنے میں آئے، رپورٹ

اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کرنے کے بل کی منظوری کے بعد اسے قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا لیکن شدید بحث کے بعد مختلف جماعتوں میں اس معاملے پر اختلاف سامنے آگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان کی جانب سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کی جانب سے پیش کردہ بل پر 72 حمایت اور 50 مخالفت میں ووٹ کی اجازت دینے کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے چائلڈ میرج ترمیمی بل 2019 کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا۔

اس کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی میں ہزارہ صوبے کے قیام سے متعلق 2 آئینی ترامیم سمیت 10 دیگر بل بھی پیش کیے گئے۔

مزید پڑھیں: کم عمر میں شادی پر پابندی کا بل سینیٹ سے منظور

تاہم چائلڈ میرج بل پر گرما گرم بحث نے وفاقی کابینہ میں تقسیم کو عیاں کردیا، ایک جانب وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اس بل کی سخت مخالفت کی اور اسے غیر اسلامی قرار دیا تو وہیں دوسری جانب وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری اس بل کی حمایت کرتی نظر آئیں اور ڈپٹی اسپیکر سے اسے کمیٹی میں بھیجنے کی درخواست کی۔

ایوان میں اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) صرف واحد پارٹی تھی جس کے اراکین اس بل کی حمایت میں متحد نظر آئے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین بھی بل پر ووٹنگ میں تقسیم نظر آئے۔

واضح رہے کہ ایوان بالا میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے باوجود پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کی جانب سے پیش کیا گیا یہ بل منظور ہوگیا تھا جبکہ اس ووٹنگ میں پی ٹی آئی شامل نہیں ہوئی تھی۔

وفاقی وزیر مذہبی امور اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کی جانب سے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے کمیٹی میں بھیجنے کے بجائے اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) میں بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا۔

علی محمد خان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ماضی میں اس طرح کے بل کو پہلے ہی یہ کہہ کر مسترد کرچکی ہے کہ یہ اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایوان سے کسی اسلام مخالف بل کو پاس نہیں ہونے دیں گے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اقلیتی رکن کی جانب سے جو بل پیش کیا گیا وہ اسلام کی بنیادی تعلیمات کے خلاف ہے۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ وہ اپنی کابینہ میں پوزیشن کو داؤ پر لگا کر بھی اس بل کی مخالفت کریں گے جبکہ پورا ایوان ایسا کوئی بل منظور نہیں کرسکتا جو قرآن اور سنت کی تعلیمات کے خلاف ہو۔

تاہم اس پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی وہ اعتراضات پیش کیے جو سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی شیریٰ رحمٰن نے بل پر بحث کے دوران دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی: شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کرنے کا بل منظور

ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، ترکی، مصر اور بنگلہ دیش سمیت مختلف اسلامی ممالک پہلے ہی 18 سال سے کم عمر کی شادیوں کو روکنے سے متعلق اسی طرح کا قانون نافذ کرچکے ہیں جبکہ مصر کی جامعہ الاظہر نے بھی اس معاملے میں فتویٰ جاری کیا ہے۔

ایوان میں ان کے اعتراض کے باوجود جمعیت علما اسلام کی شاہدہ اختر علی نے بل کی مخالفت کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی شائستہ پرویز اس کی حمایت میں بولتی نظر آئیں۔

تاہم ووٹنگ کے موقع پر مسلم لیگ (ن) کے کافی مرد اراکین بل کی مخالفت جبکہ خواتین اراکین مجوزہ قانون کی حمایت میں کھڑی ہوئیں۔