پاکستان

کراچی:غلط انجیکشن سے ایک اور بچی جاں بحق، 'اتائی' ڈاکٹر گرفتار

بچی کو سانس لینے میں تکلیف تھی، قریبی کلینک میں ڈاکٹر نے جیسے ہی اسے انجیکشن لگایا وہ دم توڑ گئیں، پولیس
|

کراچی میں مبینہ طور پر غلط انجیکشن لگانے کا ایک اور کیس سامنے آگیا، جس کے نتیجے میں 8 سالہ بچی جان کی بازی ہار گئی جبکہ پولیس نے مبینہ ملزم 'اتائی ڈاکٹر' کو گرفتار کرلیا۔

ڈان کو گلشن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) شاہ نواز نے بتایا کہ گرفتار مبینہ ملزم اور بچی کے لواحقین کا کہنا تھا کہ بچی کا مذکورہ ڈاکٹر کے کلینک میں نمونیا کا علاج ہورہا تھا۔

پولیس کے مطابق حالیہ واقعہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال 13 ڈی ون کے عدنان کلینک میں پیش آیا۔

پولیس کے مطابق جاں بحق بچی کی شناخت صبانور ولد ظفر اقبال کے نام سے ہوئی جن کے والد رکشہ ڈرائیور ہیں اور خاندان کا تعلق رحیم یار خان سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کو سانس لینے میں تکلیف ہو رہی تھی جس پر اس کے والد نے قریبی کلینک منتقل کیا جہاں مبینہ طور پر اتائی ڈاکٹر نے صبا نور کو جیسے ہی انجیکشن لگایا وہ دم توڑ گئی۔

مزید پڑھیں: کراچی: غلط انجیکشن کا شکار 9 ماہ کی بچی انتقال کرگئیں

پولیس کے مطابق بچی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پولیس کو ان کے والد نے دی تھی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات پیش آنے والے واقعے کے بعد مبینہ طور پر اتائی ڈاکٹر اپنا کلینک چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا تاہم پولیس نے ملزم کو رات بھر چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد گرفتار کیا، پولیس کے مطابق عدنان نامی اتائی ڈاکٹر کو ایم بی بی ایس کا مطلب تک معلوم نہیں۔

ایس پی گلشن کا کہنا تھا کہ بچی کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے اور موت کی اصل وجوہات رپورٹ میں سامنے آئیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ 'جلد ہی درج کردیا جائے گا'۔

ایس پی شاہ نواز نے کہا کہ بچی کے والدین کے بیان کے مطابق جب بچی کو کلینک منتقل کیا گیا تھا اس وقت ان کی حالت تشویش ناک نہیں تھی۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'زیرحراست ملزم باقاعدہ طور پر ایم بی بی ایس ڈاکٹر نہیں ہے اور اتائی طرز کا ڈاکٹر ہے'۔

اس سے قبل 6 اپریل کو قیصر علی نامی شخص اپنی 9 ماہ کی بیٹی نشوا کو طبیعت خراب ہونے پر دارالصحت ہسپتال لائے تھے۔

غلط انجیکشن لگانے کا یہ پہلا واقعہ دارالصحت ہسپتال میں 7 اپریل کو پیش آیا تھا، جہاں ایک ملازم نے 9 ماہ کی نشوا کو غلط انجیکشن لگایا، جس سے اس کی حالت بگڑ گئی اور ہاتھ پاؤں ٹیڑھے ہوگئے جبکہ 71 فیصد دماغ مفلوج ہوچکا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ’ہسپتال انتطامیہ کی غفلت سے 9 ماہ کی بچی کے دماغ کو نقصان پہنچا‘

واقعے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بچی کے والد نے روتے ہوئے روداد سنائی کہ ان کی بیٹی کو دست کی شکایت پر ہسپتال لایا گیا تھا، جہاں ہسپتال کے ملازم نے اسے وہ انجیکشن ایک منٹ میں لگا دیا جو انسانی جسم میں 24 گھنٹے میں ڈرپ کے ذریعے دیا جاتا ہے۔

بعد ازاں 22 اپریل 2019 کو غلط انجیکشن کا شکار ہونے والی 9 ماہ کی بچی نشوا کئی روز تک زیر علاج رہنے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔