دنیا

’سری لنکا دھماکوں کے کرائسٹ چرچ واقعے سے تعلق کی کوئی اطلاع نہیں‘

ہم سمجھتے ہیں کہ سری لنکا پر ہونے والے حملے کی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں، ترجمان وزیر اعظم نیوزی لینڈ

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ ’سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی گزشتہ ماہ کرائسٹ چرچ کی مساجد میں ہونے والی دہشت گردی سے تعلق ہونے کی کوئی خفیہ اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں‘۔

اتوار 21 اپریل کو سری لنکا میں ہونے والے یکے بعد دیگرے 8 بم دھماکوں میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جس سے متعلق سری لنکا کی حکومت نے ابتدائی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملہ نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر ہونے والے حملے کے بدلے میں کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے سری لنکا کے وزیر دفاع کی جانب سے کولمبو میں ہونے والے حملوں کو کرائسٹ چرچ حملے سے جوڑنے کی میڈیا رپورٹس پر نظر ڈالی ہیں۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں دہشت گرد حملے، 50 افراد جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ سری لنکا پر ہونے والے حملے کی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تاہم نیوزی لینڈ کو ایسی کوئی خفیہ اطلاعات موصول نہیں ہوئیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ ہر طرح کی دہشت گردی اور انتہاپسندی کی مخالفت کرتا ہے، کرائسٹ چرچ میں مساجد حملے کے پیش نظر پرتشدد افراد کے خلاف سخت مذمت سامنے آئی اور اس واقعے کے بعد دنیا بھر میں امن کا پیغام دیا گیا جس کی وجہ سے ہم سب متحد ہوئے‘۔

سری لنکن وزیر دفاع کی جانب سے یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ایسٹر کے موقع پر ہونے والے چرچوں اور ہوٹلوں میں دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 321 ہوگئی تھی جبکہ کئی افراد اب بھی زخمی حالت میں ہسپتالوں میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کے چرچ اور ہوٹلز میں بم دھماکے، 290 افراد ہلاک

سری لنکا کے وزیر دفاع روان وجے وردن نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ابتدائی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ جو سری لنکا میں ہوا وہ کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملے کا بدلہ تھا‘۔

خیال رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر میں سفید فام دہشت گرد آسٹریلوی شہری نے 2 مساجد میں حملہ کرکے 50 سے زائد افراد کو شہید کردیا تھا۔

وجے وردن کا کہنا تھا کہ سری لنکا دھماکوں میں ملوث غیر معروف گروہ قومی توحید جماعت (این ٹی جے)، انتہا پسند اسلامی گروہ ہے جس پر اس سے قبل بدھ مت کے بتوں کو توڑنے کا بھی الزام ہے۔

سری لنکا میں دھماکوں کے بعد حکومت نے مختصر مدت کے لیے ملک میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ سوشل میڈیا پر پابندی لگادی تھی تاکہ غلط اطلاعات نہ پھیلائی جاسکیں۔

کرفیو ہٹائے جانے کے بعد بھی سری لنکا کی سڑکوں پر فوج تعینات ہے اور ملک میں کاروبار زندگی معطل ہے جبکہ سرکاری سطح پر آج یوم سوگ بھی منایا گیا۔

تفتیش کار این ٹی جے کو بین الاقوامی تعاون ملنے کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں، حکام کا کہنا تھا کہ ایک چھوٹی سی تنظیم کی جانب سے ایسی منصوبہ بندی کے ساتھ حملہ کیا جانا کسی تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔