راہول گاندھی کا ’چوکیدا چور ہے‘ بیان پر عدالت میں اظہار شرمندگی
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے رافیل ڈیل میں نریندر مودی کے بارے میں دیے گئے ریمارکس کو غلط انداز میں پیش کرنے پر شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق راہول گاندھی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی جس کا جواب دیتے ہوئے کانگریس کے رہنما اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار راہول گاندھی نے سپریم کورٹ کے ریمارکس کو غلط انداز میں پیش کرنے پر معافی مانگی۔
مزید پڑھیں: رافیل معاہدے سے متعلق بیان، سپریم کورٹ نے راہول گاندھی سے جواب طلب کرلیا
انہوں نے کہا کہ میں نے سیاسی مہم کے دوران گرم جوشی میں یہ بیان دیا جس پر میرے سیاسی مخالفین نے یہ تاثر دیا کہ میں جان بوجھ کر یہ کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ’چوکیدار چور ہے‘، میرے ذہن میں اس حوالے سے کچھ بھی نہیں تھا۔
اپنے حلف نامے میں راہول گاندھی نے کہا کہ انہوں نے مودی کے خلاف بیان ایک ایسے موقع دیا تھا جب انہوں نے 10اپریل کو سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے بیان کو دیکھا یا پڑھا نہیں تھا اور ان کا ہرگز عدالتی کارروائی کو غلط انداز میں پیش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ بیانات سوشل میڈیا رپورٹنگ اور ساتھی کارکنوں کی زبان سن کر دیا تھا۔
نئی دہلی کے حلقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی لوک سبھا کی ایم پی نے اعلیٰ عدلیہ میں درخواست جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ راہول گاندھی نے اپنے ذاتی بیان کو عدالت سے منسوب کردیا اور عدالت میں زیر سماعت مقدمے پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالت نے رافیل طیارہ کیس میں مودی حکومت کو کلین چٹ دے دی
گزشتہ 10اپریل کو فرانس سے رافیل ڈیل کے مقدمے میں عدالت کی جانب سے مودی حکومت کو کلیئر کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وہ درخواست گزار کی جانب سے کچھ خفیہ دستاویزات پر دوبارہ جائزے کی درخواست کو سنیں گے اور اس سلسلے میں حکومتی اعتراضات کو مسترد کردیا تھا۔
تاہم فیصلے کے بعد راہول گاندھی نے کہا تھا کہ مجھے خوشی ہے اور میں کئی ماہ سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ وزیر اعظم نے ایئر فورس کی رقم صنعت کار انیل امبانی کو دے دی تھی اور سپریم کورٹ نے اسے تسلیم کر لیا، اب سپریم کورٹ اس کی تحقیقات کرے گا۔
میناکشی لیکھی کی جانب سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیر سربراہی تین رکنی بینچ نے واضح الفاظ میں کہا کہ کسی بھی مرحلے پر فیصلے میں یہ نہیں کہا گیا کہ ’چوکیدا نریندر مودی چور ہے‘ جیسا کہ راہل گاندھی کی جانب سے کہا جا رہا ہے۔
اس موقع پر کمرہ عدالت میں ایک ویڈیو بھی چلائی گئی جس میں راہول گاندھی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا تھا کہ ’سپریم کورٹ نے کلیئر کردیا ہے کہ چوکیدار نے چوری کروائی‘۔
مزید پڑھیں: کیا رافیل معاہدہ مودی حکومت لے ڈوبے گا؟
بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گاندھی نے عدالت سے غلط ریمارکس منسوب کیے اور جب تک ان دستاویزات کی قانونی حیثیت کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوجاتا، اس وقت تک عدالت ایسے کوئی بھی ریمارکس دینے کا ارادہ نہیں رکھتی ۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پر راہل گاندھی کا موقف بھارت میں جاری عام انتخابات میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔