رپورٹ کے مطابق 10 روز قبل حملوں سے متعلق انٹیلی جنس معلومات اعلیٰ حکام کو دی گئی تھیں — فوٹو: اے پی
بعد ازاں حکومت نے ملک میں مختصر وقت کے لیے کرفیو نافذ کردیا جبکہ عارضی طور پر سوشل میڈیا پر بھی پابندی عائد کردی۔
سری لنکا کے صدر نے میتھری پالا سری سینا نے اپنے پیغام میں کہا کہ انہیں حملوں سے دھچکا لگا ہے اور ساتھ ہی عوام سے صبر کرنے کو بھی کہا۔
دوسری جانب دھماکوں کے بعد سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
بعد ازاں ملک کے وزیر خزانہ مانگالا وارا ویرا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حملے میں کئی معصوم لوگ مارے گئے، جس کا مقصد بظاہر قتل، تباہی اور انتشار پھیلانا تھا۔
ابتدائی طور پر دھماکوں کی نوعیت کے حوالے سے معلوم نہیں ہوسکا تاہم حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا کہ 2 مسیحی عبادت گاہوں میں ہونے والے بم دھماکے خود کش ہوسکتے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ فوری طور پر کسی بھی گروپ نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ کولمبو میں قائم متاثرہ چرچ 'سینٹ انتھونی شرائن' اور ہوٹلز میں بیشتر غیر ملکی سیاحوں کی بہت بڑی تعداد موجود رہتی ہے۔
اس کے علاوہ دھماکوں میں جن دیگر مسیحی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچا ان میں شمالی علاقے 'نیگومبو' اور مشرقی علاقے 'باتیچالوا' میں قائم مسیحی عبادت گاہیں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا:مسلمانوں کے خلاف تازہ حملے، پولیس کی تفتیش جاری
نیگومبو میں قائم چرچ 'سینٹ سیبسٹین' نے سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر انگریزی میں جاری کیے گئے پیغام میں کہا کہ 'ہمارے چرچ میں بم دھماکا ہوا ہے اور اگر آپ کے اہل خانہ یہاں موجود ہیں تو ان کی مدد کو آئیں'۔
دھماکوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والے تصاویر میں حملے کے بعد چرچ میں ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں لیکن فوری طور پر مذکورہ تصاویر کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سری لنکن وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے سے رابطہ اور دہشت گردیکے واقعات پر اظہار مذمت کیا۔
ترجمان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بھی کسی بھی قسم کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے سری لنکن وزیراعظم کو کہا کہ حکومت پاکستان اور پاکستان کے عوام اس دکھ کی گھڑی میں سری لنکا کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ وزیر خارجہ جلد سری لنکا کا دورہ بھی کریں گے۔
ڈان نیوز نے دفتر خارجہ کے ترجمان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سری لنکا میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں 4 پاکستانی بھی زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق زخمی ہونے والے پاکستانیوں میں 3 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے اور انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد گھر روانہ کردیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق زخمیوں کی شناخت مہین حسن زوجہ حسن محمود، مزنہ ہمایوں دختر چوہدری محمد ہمایوں، عاتکہ عاطف زوجہ چوہدری عاطف شریف شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق دھماکوں میں ایک پاکستانی بچہ بھی زخمی ہوا جسے معمولی زخم آئے، اسے بھی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا۔
بعد ازاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی وزارت کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کیا گیا، جس میں سری لنکا میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں معلومات کے حصول کے لیے ڈیسک کے قیام کا اعلان کیا گیا۔
مذکورہ اعلان میں بتایا گیا کہ اگر کسی پاکستانی کو سری لنکا میں اپنے اہل خانہ کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے تو وہ ان فون نمبروں (0112055681، 0112055682 اور 0767773750) پر رابطہ کریں۔
10 روز قبل حملوں سے متعلق خبردار کیا گیا تھا، رپورٹ
فرانسیسی خبر رساں ادارے کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق سری لنکا کے پولیس چیف نے 10 روز قبل خبردار کیا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں قائم مسیحی عبادت گاہوں کو خود کش بمبار نشانہ بنا سکتے ہیں۔
پولیس چیف پنجوتھ جواساندارا نے 11 اپریل کو حکام کو ایک انٹیلی جنس شیئر کی تھی، جس میں حملوں کے حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔
انٹیلی جنس معلومات میں کہا گیا تھا کہ 'غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی سے رپورٹ دی ہے کہ نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کولمبو میں معروف مسیحی عبادت گاہوں اور انڈین ہائی کمشنر پر حملے کا منصوبہ بنا رہی ہے'۔
پاکستان کا اظہار مذمت
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایسٹر کے موقع پر سری لنکا میں خوفناک دہشت گردی کے حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سری لنکن بھائیوں سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، غم اور دکھ کی اس گھڑی میں پاکستان سری لنکا کے ساتھ ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی سری لنکا میں دھماکوں کی شدید مذمت کی اور ٹویٹر میں جاری اپنے پیغام میں کہا کہ 'سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر الم ناک واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ہم غم زدہ ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'غم کے اس موقع پر ہم سری لنکا اور پوری دنیا کی عیسائی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں'۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ 'سری لنکا سے پریشان کن خبریں آرہی ہیں، دہشت گردوں کی ہمیشہ کی طرح معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کے لیے مقدس دن کو چنا، دعائیں اور نیک خواہشات ان تمام خاندانوں سے ہیں جن کا ایسٹر غم میں بدل گیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان غم کی اس گھڑی میں اپنے سری لنکا کے بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے'۔
اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی شدید مذمت کی۔
انہوں مزید کہا کہ حکومت پاکستان اور ملک کی عوام دہشت گردی کے اس سانحہ کے موقع پر سری لنکا کی حکومت اور عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان میں انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شریں مزاری نے بھی ٹوئٹر پر ایک پیغام میں سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے عالمی طور پر ایک مضبوط حکمت عملی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔
‘حملہ آوار ناشتہ وصول کرنے کیلئے لائن میں کھڑا تھا‘
سری لنکا میں بم دھماکوں کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ’ یکے بعد دیگرے ہونے والے بم دھماکوں میں سے ایک بم دھماکے کا ملزم ایسٹر کی صبح خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے سے قبل سینیون گرینڈ ہوٹل سے ناشتے وصول کرنے کی نیت سے لائن میں کھڑا تھا اور اس کی کمر پر دھاکہ خیز مواد بندھا تھا‘۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سری لنکن ہوٹل کے منیجر نے بتایا کہ ’پلیٹ لے کر لائن میں کھڑے ہونے والے شخص کو جیسے ہی ناشتہ دیا جانے لگا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑالیا‘۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’دھماکے کے بعد ہر طرف افرا تفری تھی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’دھماکا صبح 8 بج کر 30 منٹ پر ہوا جب لوگ اہلخانہ کے ہمراہ تھے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہوٹل کے وہ منیجرز جو ناشتہ فراہم کررہے تھے، تمام ہلاک ہوگئے‘۔
خبررساں ادارے کے مطابق ’پولیس نے حملہ آور کی باقیات تحقیقات کی غرض سے اپنی تحویل میں لے لی‘۔