اقوام متحدہ کا بحرین میں 138 افراد کی شہریت منسوخ کرنے پر تحفظات کا اظہار
اقوام متحدہ نے بحرین کی جانب سے مبنیہ طور پر ’بحرین حزب اللہ تنظیم سازی‘کے جرم میں 138 افراد کی شہریت منسوخ کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کردیا۔
واضح رہے کہ بحرین کی ایک عدالت نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی طرز پر ’بحرین حزب اللہ‘ تنظیم تشکیل دینے کی سازش میں 138 افراد کی شہریت منسوخ کرتے ہوئے انہیں قید کی سزائیں سنادیں۔
مزیدپڑھیں: ’بحرین حزب اللہ‘ تنظیم بنانے کی سازش میں 138 افراد کو سزائے قید
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عدالتی فیصلے کو ’انصاف کے ساتھ مذاق‘ قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر مائیکل بیچلٹ نے کہا کہ ’بحرین کی عدالت میں مجرم قرار دیئے جانے والوں میں 17 کم عمر لڑکے ہیں جن کی عمریں 15 سے 17 برس ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بحرین میں قانون کے اطلاق پر سخت تحفظات جنم لے چکے ہیں خاص طور پر اجتماعی ٹرائل کے ذریعے سزائیں سنانے کے عمل میں شفافیت مشکوک ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’شہریت منسوخ کرنے کا عمل یکطرفہ اور تفریق کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہیے اس طرح متاثرہ شخص کے اہلخانہ ایسے حالات کا شکار ہو سکتے ہیں جہاں ان کے انسانی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں‘۔
مزیدپڑھیں: اسرائیلی وفد کا دورہ بحرین سیکیورٹی خدشات پر منسوخ
ان کا کہنا تھا کہ ’شہریت منسوخ کرنا عالمی قوانین کے منافی ہے‘۔
انسانی حقوق کی چیف نے مجرم قرار دیے گئے افراد کے خلاف غیرانسانی سلوک سے متعلق رپورٹس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے بحرین اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کے منافی اقدامات کی روک تھام کے لیے فوری اقدام اٹھائے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ نے مطالبہ کیا کہ بحرین حکام تمام الزامات کی تحقیقات کرے اور ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کرے۔
یہ بھی پڑھیں: عرب ممالک اسرائیل کے خدشات دور کریں، عمان کا مطالبہ
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزاؤں کو عالمی عدالتی معیارات کے منافی قرار دیا تھا۔
پراسیکیوٹر احمد الحمدی نے بتایا تھا کہ ’69 مجروں کو عمرقید، 39 کو 10 برس، 23 کو 7 برس جبکہ دیگر کو 3 اور 5 برس قید کی سزا سنائی گئی۔