دنیا

فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ پر اردوان کی کڑی تنقید

بدقسمتی سے بعض مغربی ممالک میڈیا کو بطور آلہ استعمال کرکے دعویٰ کررہے ہیں کہ ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے،ترک صدر طیب اردوان

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے برطانوی نشریاتی ادارے فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ میں مرکزی بینک کے غیرملکی زخائر کی انتظامیہ پر سوال اٹھانے پر مغربی میڈیا پر کڑی تنقید کردی۔

خبررساں ادارے ’اےایف پی‘ کے مطابق گزشتہ برس ترکی کی کرنسی لیرا کی قدرمیں مسلسل گرواٹ کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد حکومتی پالیسی پر کم ہوا تاہم اب ترکی کی موجودہ اقتصادی صورتحال ایک دہائی کے بعد پہلی مرتبہ معاشی گراوٹ کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک صدر امریکی ’دھمکی‘ کا مقابلہ کرنے کیلئے پُرعزم

گزشتہ ہفتے برطانونی نشریاتی ادارے فنانشنل ٹائمز نے خبر شائع کی تھی کہ ترکی کے سینٹرل بینک نے مختصر المعیاد مدت کے لیے غیرملکی زخائر کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جو مصنوعی تھے۔

گزشتہ ماہ غیر ملکی زخائر سے متعلق سرمایہ کاروں کی غیر یقینی کیفیت سے لیرا کی قدر ایک ہی دن میں 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بزنس فورم سے خطاب کے دوران کہا کہ ’بدقسمتی سے بعض مغربی طاقتیں میڈیا کو بطور آلہ استعمال کرکے کہہ رہی ہیں کہ ہماری معیشت تباہ ہوچکی ہے‘۔

مزیدپڑھیں: یومِ خواتین کی ریلی میں ’اذان کا احترام‘ نہ کرنے پر ترک صدر کی تنقید

انہوں نے کہا کہ ’(مغربی میڈیا) لکھے جو وہ چاہتے ہیں، شہ سرخیاں بنائیں جیسا وہ چاہیں، فنانشنل ٹائمز بھی لکھے لیکن ہمارے میں ملک میں معاشی صورتحال بہت واضح ہے‘۔

خیال رہے کہ ترکی کے صدر ملک کی معاشی صورتحال پر تبصرہ کرنے پر مغربی میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں اور انہوں نے امریکا پر الزام عائد کیا تھا کہ استنبول کی اقتصادی سرگرمیوں کو نقصان پہنچانے میں ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔

فنانشنل ٹائمز نے اپنی خبر میں ترکی کے بیرونی زخائر سے متعلق انکشاف کیا تھا کہ حکومت نے اپریل میں بیرونی زخائر کی تعداد 28 ارب ڈالر بتائے جبکہ حقیقت میں یہ زخائر بتائے گئے اعداد وشمار کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا اتحادیوں سے 'ہواوے'کے آلات کا استعمال ترک کرنے پر اصرار

واضح رہے کہ 3 اپریل کو ترکی کی جانب سے روس سے دفاعی میزائل نظام خریدنے کے فیصلے پر ڈٹ جانے کے بعد امریکا نے پہلا سخت اقدام اٹھاتے ہوئے ترکی کو ریڈار میں دکھائی نہ دینے والے ایف-35 جنگی طیاروں سے منسلک آلات کی فراہمی روک دی تھی۔

امریکی حکام نے ترک ہم منصبوں کو آگاہ کیا تھا کہ انہیں اب ایف-35 سے منسلک آلات کی مزید ترسیل نہیں کی جائے گی جو اس جنگی جہاز کی آمد کی تیاری کے لیے ضروری تھے۔