پاکستان

مبینہ سائبر ٹیرارزم کیس: صحافی کی ضمانت میں دو روز کی توسیع

سیشن عدالت میں تفتیشی افسر اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر دونوں موجود نہیں تھے تاہم جج نے تفتیش میں تعاون کی ہدایت کی۔

کراچی کی سیشن کورٹ نے مبینہ طور پر سائبر ٹیرارزم، الیکٹرانک جعل سازی اور ریاستی اداروں سے متعلق نامناسب الفاظ استعمال کرنے کے الزام پر رجسٹر مقدمے میں صحافی شاہ زیب علی شاہ جیلانی کی ضمانت میں مزید دو روز کی توسیع کردی۔

سیشن کورٹ نے گزشتہ ہفتے شاہ زیب علی شاہ جیلانی کو وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کی جانب سے سائبر ٹیرارزم کی سیکشن 10 اے، الیکٹرانک جعل سازی سیکشن 11 اور پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی شق 20 کے تحت دائر کیے گئے مقدمے ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔

شاہ زیب علی شاہ جیلانی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوی امداد حسین کھوسو کی عدالت میں اپنے وکیل کے ذریعے ضمانت میں توسیع کی درخواست جمع کرادی جہاں ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت کی تصدیق کری گئی۔

عدالت میں انوسٹی گیشن افسر اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر دونوں موجود نہیں تھے جس پر جج نے شاہ زیب جیلانی کو تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ضمانت میں دو روز کی توسیع کردی۔

خیال رہے کہ مولوی اقبال حیدر کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ '8 دسمبر 2017 کو ٹی وی میں دنیا کامران خان کے ساتھ پروگرام دیکھ رہا تھا کہ اس دوران پروگرام کے کوآرڈی نیٹر شاہ زیب جیلانی نے میزبان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اداروں کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے'۔

انہوں نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا تھا کہ 'صحافی نے مبینہ طور پر اداروں پر الزام عائد کیا کہ وہ شہریوں کی گم شدگی میں ملوث ہیں جس سے لاپتہ افراد کے کیسز سامنے آئے'۔

ایف آئی آر میں موقف اپنایا گیا ہے کہ صحافی نے 18 مارچ کو بھی ایسے ہی الفاظ استعمال کیے جس کا براہ راست نشانہ ادارے تھے۔

مولوی اقبال حیدر نےکہا کہ 'صحافی سوشل میڈیا میں غیرملکی ایجنسیوں کی لائن پر چل رہے ہیں اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ایجنڈا پر عمل کررہے ہیں'۔

انہوں نے ایف آئی آر میں کہا ہے کہ 'شاہ زیب جیلانی نے حکومتی اداروں، عام شہریوں اور معاشرے میں خوف پھیلانے، عدم تحفظ پھیلانے کی کوشش کی'۔

خیال رہے کہ مولوی اقبال حیدر نے اس سے قبل امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر کے خلاف پریڈی تھانے میں بغاوت کا مقدمہ درج کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مولوی اقبال پر عدالت میں داخلے پر پابندی بھی لگا دی گئی تھی۔

کے یوجے کا صحافی کا مقدمہ ختم کرنے مطالبہ

کراچی یونین یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے صحافی شاہ زیب علی شاہ جیلانی پر مقدمہ دائر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف رائے کے آزادانہ اظہار پر مقدمہ بنایا گیا ہے۔

کے یو جے نے جس قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اس پر بھی تنقید کی اور کہا کہ 'پیکا کو 2016 میں صحافی برادری اور دیگر اسٹیک ہولڈر سے بات کیے بغیر متعارف کروایا گیا تھا'۔

صحافیوں کی تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'یہ قانون آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، آئین کے تحت کسی بھی شہری کو ملک میں بلا خوف و خطر اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی حاصل ہے'۔

کے یوجے کے صدر اشرف خان اور جنرل سیکریٹری احمد خان ملک نے کہا کہ 'صحافیوں کی آواز کو دبانے کے لیے ایک منظم مہم جاری ہے اور تازہ نوٹس اس مہم کا حصہ ہے'۔

انہوں نے اراکین اسمبلی سے پیکا پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا کہ یہ قانون پاکستانی عوام کے اظہار رائے کے حق کی مخالفت کرتا ہے۔