ایک جانب حکومتی اراکین ان چھاپوں کو نیب کی ناکامی سے تعبیر کررہے ہیں تو دوسری جانب اپوزیشن اسے انسدادِ بدعنوانی ادارے کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی قرار دے رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب کے چھاپوں پر اپوزیشن جماعتوں، مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے نہ صرف ادارے بلکہ تحریک انصاف کی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
تو دوسری جانب حکومتی اراکین نے بھی جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے 85 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے ملزمان کو پکڑنے کی سنجیدہ کوششیں نہ کرنے پر نیب کی سرزنش کی۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے ترجمان ندیم افضل چن نے نیب کے چھاپوں کو ناکام آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیورو نے حمزہ شہباز کو ’سیاسی فائدہ‘ پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: حدیبیہ کیس کا فیصلہ میرٹ پرکیا جاتا تو منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہوچکا ہوتا، وزیراعظم
ان کا مزید کہنا تھا کہ شریف خاندان کے 5 اراکین پہلے ہی مفرور ہیں جبکہ پی ٹی آئی کہ رہنما اور صوبائی وزیر علیم خان جیل میں ہیں اور دیگر افراد نیب ریفرنس کا سامنا کررہے ہیں۔
نیب کے ناکام چھاپوں پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ ’ملک میں اب بھی اشرافیہ حقیقی احتساب سے مبرا ہے‘۔
دوسری جانب پنجاب کے وزیر صنعت میاں اسلم اقبال کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کو بدعنوانی کے سنگین الزامات کا سامنا ہے اور 85 ارب روپے منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر لے جانے کا الزام پنجاب کے میگا منصوبوں میں ہونے والی بدعنوانی کے حجم کے بارے میں بتاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حمزہ شہباز کو چاہیے کہ عدالتی حکم کی آڑ میں چھپنے کے بجائے نیب کا سامنا کریں‘۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت الجھن کا شکار ہے اور نیب کے ساتھ اپنے حریفوں کو نشانہ بنا کر ملک و عوام کو درپیش اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی سے اتحاد کیلئے مسلم لیگ (ن) کی قیادت بر دباؤ بڑھنے لگا
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نیب کے احتسابی عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کررہی تھی اور وزیراعظم عمران خان ’سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر‘ بننا چاہتے ہیں۔
نیب کے چھاپے کے حوالے سے احسن اقبال نے ڈان کو بتایا کہ ’عمران خان کے ایک دن پہلے کے خطاب کے بعد چھاپہ تو پڑنا ہی تھا‘ نیب کا چھاپہ سیاسی نوعیت کا تھا۔
ترجمان وزیراعظم کی جانب سے اشرافیہ کے احتساب سے مبرا ہونے کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے بالکل صحیح کہا، وزیراعظم عمران خان بذاتِ خود غیر قانونی طور پر خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرنے میں ملوث تھے جبکہ ان کی ہمشیرہ علیمہ خان آمدنی سے زائد اثاثوں میں ملوث ہیں لیکن ان کا احتساب نہیں ہوا‘۔