پاکستان

حدیبیہ کیس کا فیصلہ میرٹ پرکیا جاتا تو منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہوچکا ہوتا، وزیراعظم

بدقسمتی سے حدیبیہ کیس میں ملنے والے این آر او کو آئندہ تمام مقدمات میں ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس پر عدالتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر ہوتا تو آج پاکستان میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہوچکا ہوتا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی جہاں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘اگر جنرل مشرف کی جانب سے حدیبیہ کیس میں شریف خاندان کو این آر او نہ ملتا اور اس کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جاتا تو آج پاکستان میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ ہو چکا ہوتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے حدیبیہ کیس میں ملنے والے این آر او کو آئندہ آنے والے تمام مقدمات میں ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا’۔

مزید پڑھیں:حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا، سپریم کورٹ

منی لانڈرنگ کے مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اب تک منی لاندڑنگ سے متعلق سامنے آنے والے تمام مقدمات میں حدیبیہ کیس کا ماڈل استعمال کیا گیا ہے جہاں اپنے فرنٹ مین کے ذریعے پیسہ ملک سے باہر بھیجا گیا اور پھر واپس منگوایا گیا’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘نواز شریف اور آصف علی زرداری کے پیسے میں بھی یہی ماڈل سامنے آیا ہے’۔

وزیر اعظم نے ‘وزیر اطلاعات فواد چوہدری کوہدایت کی کہ یہ تمام تفصیلات میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائی جائیں تاکہ عوام الناس کو گمراہ کرنے والوں کی اصلیت سے پردہ اٹھا کر ان کا اصل چہرہ دکھایا جا سکے اور ملکی معیشت پر ان سیاہ کاریوں کے نقصانات سے ان لوگوں کو آگاہ کیا جا سکے جو آج مہنگائی اور بیرونی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں’۔

انہوں نے نے کہا کہ ‘پچھلے دس برسوں میں لیے جانے والے 60 ارب ڈالر بیرونی قرضوں کا حساب لیا جانا چاہیے کہ عوام کو مقروض بنا کر اس خطیر رقم سے کس نے اپنی ذاتی تجوریاں بھری ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:حدیبیہ پیپر ملز فیصلے پر نیب کی نظر ثانی درخواست مسترد

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سےمنی لانڈرنگ کے روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات پر بات کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ‘موجودہ حکومت نے بے نامی قانون کے تحت جو قوائد اور ضوابط بنائے ہیں اس سے منی لانڈرنگ پر قابو پانے اور دوسروں کے نام پر جائیدادیں رکھنے کی حوصلہ شکنی میں خاطر خواہ مدد ملے گی’۔

یاد رہے کہ شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر حدیبیہ پیپرملز ریفرنس کو سپریم کورٹ 15 دسمبر 2017 کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد نظرثانی کی اپیل کو بھی مسترد کردیا گیا تھا۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر نیب کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز ریفرنس دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا ہے۔