سائنس و ٹیکنالوجی

بھارت میں انتخابات، جعلی خبروں کو روکنے کیلئے واٹس ایپ کا نیا اقدام

پیغامات کی بطور درست، جعلی، گمراہ کن یا متنازع درجہ بندی کے لیے بھارتی کمپنی پروٹو کے ساتھ کام کررہےہیں،واٹس ایپ

مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن واٹس ایپ نے بھارت میں عام انتخابات کے دوران جعلی خبروں سے نمٹنے کے لیے ایک نیا فیچر (ٹپ لائن) لانچ کیا ہے جس کی مدد سے شہری افواہوں کی تصدیق کرسکیں گے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ صارفین کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات کی درست، جعلی، گمراہ کن یا متنازع کے طور پر درجہ بندی کے لیے بھارتی اسٹارٹ اپ کمپنی پروٹو کے ساتھ کام کررہےہیں۔

اس سے قبل جولائی 2018 میں واٹس ایپ نے افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دنیا بھر میں اپنے تمام صارفین پر پیغامات آگے فارورڈ کرنے کے حوالے سے پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: واٹس ایپ میں میسج فارورڈ کرنے کے حوالے سے نئی پابندیاں

واٹس ایپ بلاگ میں بتایا گیا تھا کہ ' بھارت میں جہاں لوگ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں، وہاں بھی ہم فارورڈ پیغام کی حد کا ٹیسٹ کررہے ہیں اور ایک وقت میں صرف 5 چیٹ کو پیغام فارورڈ کیا جاسکے گا، جبکہ ہم کوئیک فارورڈ بٹن بھی میڈیا میسجز میں سے ہٹا رہے ہیں'۔

واٹس ایپ کی جانب سے بلاگ میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ بھارت سے باہر دیگر ممالک میں فارورڈ میسج کی کیا حد ہوگی۔

تاہم کمپنی کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر کے صارفین کے لیے یہ حد 20 ہوگی اور لوگ 20 سے زیادہ دوستوں یا گروپس میں کسی پیغام کو فارورڈ نہیں کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ بھارت میں گزشتہ 2 ماہ میں 20 سے زائد افراد واٹس ایپ پر بچوں کے اغوا اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کے پیغامات وائرل ہونے کی وجہ سے مشتعل افاراد کے ہاتھوں قتل ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: منظم غیر معتبر رویہ: پاکستان اور بھارت میں کئی فیس بک اکاؤنٹس بند

خیال رہے کہ بھارت میں 11 اپریل کو شروع ہونے والے انتخابات سے قبل فیس بک نے گزشتہ روز بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی سے وابستہ 687 پیجز اور اکاؤنٹس ’ مںظم غیر معتبر رویے‘ کی وجہ سے بند کردیے۔

فیس بک نے کہا تھا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ صارفین جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کرتے جبکہ اپنے مواد کی تقسیم اور ان پر مصروفیت میں اضافے کے لیے کئی گروپس کا حصہ بنے۔

کمپنی نے بتایا تھا کہ ’ ان کی پوسٹس میں مقامی خبریں، سیاسی مخالفین جیسا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید شامل کی جاتی تھی۔