دنیا

بھارتی سیٹلائٹ شکن تجربہ عالمی خلائی اسٹیشن کیلئے خطرہ قرار

تجربے سے خلائی ملبے میں 400 ٹکڑوں کا اضافہ ہوا جو عالمی خلائی اسٹیشن اور خلانوردوں کے لیے خطرناک ہے، ناسا

امریکا کے قومی خلائی تحقیقی ادارے ’ناسا‘ کے انتظامی سربراہ جم برائڈنسٹائن نے حال ہی میں بھارت کی جانب سے کیے گئے سیٹلائٹ شکن تجربے کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف خلائی ملبے میں اضافہ ہوا بلکہ یہ عالمی خلائی اسٹیشن کے لیے بھی خطرہ بن گیا ہے۔

جم برائڈنسٹائن کا کہنا تھا کہ بھارتی سیٹلائٹ کے تجربے سے خلائی ملبے میں 400 ٹکڑوں کا اضافہ ہوا جو عالمی خلائی اسٹیشن اور خلانوردوں کے لیے خطرناک ہے۔

ناسا کے قومی خلانورد اور خلائی ایڈمنسٹریشن شعبے کے ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے جم برائڈنسٹائن نے کہا کہ بھارت کی جانب سے تباہ کیے گئے سیٹلائٹ کے بہت ٹکڑے ہوئے جن میں سے کافی ٹکڑے بہت بڑے اور کافی انتہائی چھوٹے تھے جن کا سراغ لگانا بھی مشکل بن جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جم برائڈنسٹائن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ناسا نے اب تک بھارتی سیٹلائٹ کے تجربے کے بعد 60 بڑے ٹکڑوں کا سراغ لگا لیا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بھارتی سیٹلائٹ تجربے سے 6 انچ یا اس سے بڑے ٹکڑے بھی ہوئے اور ان کے تحقیقاتی ادارے کا مقصد ان ٹکڑوں کے سراغ لگانے سے بھی بڑا ہے، جس پر وہ کام کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا سیٹلائٹ گرا کر چوتھی ’خلائی طاقت‘ بننے کا دعویٰ

ناسا کے سربراہ نے یہ بیان بھارت کی جانب سے کیے گئے تجربے کے محض ایک ہفتے بعد دیا ہے۔

بھارت نے گذشتہ ماہ 27 مارچ کو میزائل کے ذریعے نچلی سطح پر سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا۔

ناسا سربراہ نے اپنے خطاب میں مزید وضاحت کی کہ اگرچہ بھارت نے سیٹلائٹ کا تجربہ مدار کے 300 کلو میٹر پر کیا جو عالمی خلائی اسٹیشن سے نیچے تھا، تاہم پھر بھی اس تجربے کے بعد پیدا ہونے والے 24 ٹکڑے عالمی خلائی اسٹیشن کی بلندی پر جا پہنچے۔

جم برائڈنسٹائن نے بھارتی تجربے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی خوفناک ہے کیوں کہ سیٹلائٹ کے ٹکڑے عالمی خلائی اسٹیشن کی اونچائی تک گئے، ساتھ ہی انہوں نے بھارتی تجربے کو انسان ذات اور خصوصی طور خلانوردوں کے لیے غیر موزوں قرار دیا۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی کا اینٹی سیٹلائٹ میزائل کے تجربے کا دعویٰ، سوشل میڈیا پر تنقید

انہوں نے واضح کیا کہ ایسے تجربے ناسا انتظامیہ کے لیے پریشانی کا باعث ہیں اور انہیں قبول نہیں کیا جائے گا اور ہم ایسے تجربات کی نگرانی کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ امریکی فوج مدار میں کی جانے والی اس طرح کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہے تاکہ وہ عالمی خلائی اسٹیشن کو پہنچنے والے کسی بھی خطرے سے متعلق ناسا کو آگاہ کر سکے۔

اب تک امریکی فوج نے مدار میں 10 سینٹی میٹر لمبے 23 ہزار ٹکڑوں کا سراغ لگایا ہے جس میں سے 10 ہزار ٹکڑے خلائی ملبے پر مشتمل ہیں۔

سراغ لگائے گئے ان ٹکڑوں میں سے 3 ہزار ٹکڑے ایسے ہیں جو 2007 میں چین کی جانب سے کیے گئے تجربے کے بعد پیدا ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ’سیٹلائٹ شکن‘ تجربے سے خلائی کچرے میں اضافے کا خدشہ

بھارتی تجربے کے بعد خلا میں مزید کچرا پھیلنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بھارت کی جانب سے گذشتہ ماہ 27 مارچ کو سیٹلائٹ تجربے کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ بھارت نے میزائل ٹیسٹ کے دوران نچلی مدار کے سیٹلائٹ کو تباہ کردیا ہے جس کے بعد وہ عالمی سطح پر اس صلاحیت کا حامل چوتھا ملک بن گیا ہے۔

بھارتی سیٹلائٹ تجربے کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ پاکستان خلا میں اسلحے کی دوڑ روکنے کی مکمل حمایت کرتا ہے، خلا انسانیت کا مشترکہ ورثہ ہے اور اس میدان میں فوجی مقاصد کے لیے سرگرمیوں سے اجتناب تمام اقوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔