اس بارے میں سینٹر فار ڈرگ ایولوشن اینڈ ریسرچ کی عہدیدار ٹفنی فارچوائن کا کہنا تھا کہ ماؤں میں پوسٹ پارٹم ڈپریشن ایک سنگین صورتحال ہے جو اگر شدید ہو تو اس سے زندگی کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار خواتین کو اپنے آپ کو یا اپنے بچے کو نقصان پہنچانے کے خیالات آتے ہیں‘۔
اس مرض کا دوسرا سب سے بڑا اثر مریض پر غنودگی طاری ہونا اور منہ خشک ہوجانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منظوری سے پہلی بار کسی دوا کو خاص طور پر پوسٹ مارٹم ڈپریشن کے علاج کے لیے مختص کیا گیا جو علاج کا ایک نیا اور اہم طریقہ کار ہے۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے علاج کے لیے جس دوا کی منظوری دی گئی اس کا نام بریگزانولون (brexanolone) جو سیگ تھراپیوٹکس کمپنی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپریشن ذہنی اور جسمانی طور پر تباہ کن مرض
اس دوا کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ بہت تیزی سے فائدہ پہنچاتی ہے زیادہ سے زیادہ 2 دن میں جبکہ ڈپریشن دور کرنے کی روایتی ادویات کے اثر میں چند ہفتوں سے کچھ ماہ تک کا عرصہ لگتا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ دوا کا تجارتی نام زُلریسو ہے جس کی منظوری فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے دی۔
تاہم اس بات کی تاکید کی گئی کہ اس دوا کے استعمال کے بعد 60 گھنٹوں تک ہسپتال میں نگرانی کی جائے کیوں کہ کلینکل ٹیسٹس کے دوران کچھ خواتین میں بے ہوشی کا خطرہ پایا گیا۔
دوا بنانے والی کمپنی سیگ تھراپیوٹکس کا کہنا تھا کہ مذکورہ دوا جون کے اواخر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔
مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو جسم پر ظاہر ہوتی ہیں
امریکی ذرائع بالاغ کے مطابق جن لوگوں کے پاس ہیلتھ انشورنس موجود نہیں ان کے لیے اس علاج کے اخراجات 34 ہزار ڈالر تک مہنگے ہوسکتے ہیں تاہم اس علاج کے لیے ہسپتال کی نگرانی ضروری ہے جس کے اخراجات اس رقم میں شامل نہیں ۔
اس بارے میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کا کہنا تھا کہ 2012 میں تقریباً 11.5 فیصد نئی مائیں پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار ہوئیں۔
یہ خبر 21 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔