بہاولپور: طالب علم نے مبینہ گستاخی پر پروفیسر کو قتل کردیا
بہاولپور میں سرکاری کالج کے طالب علم نے مبینہ طور پر غیر اسلامی ریمارکس پر پروفیسر کو چھری کے وار کرکے قتل کردیا۔
صادق ایجرٹن میں شعبہ انگریزی کے سربراہ پروفیسر خالد حمید کالج میں اپنے دفتر میں موجود تھے جب انہیں طالب علم نے مبینہ طور پر پہلے مخاطب کیا اور پھر چھری کے وار کیے۔
جائے وقوع پر موجود پولیس کی ابتدائی معلومات کے مطابق شعبہ انگریزی میں 'بی ایس' پروگرام کے پانچویں سیمسٹر کے طالب علم خطیب حسین کا کالج میں 'ویلکم پارٹی' کے انعقاد کے حوالے سے پروفیسر خالد حمید سے سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پروفیسر خالد حمید اس تقریب کی نگرانی کر رہے تھے جو کالج میں نئے آنے والے طلبہ کو خوش آمدید کہنے کے لیے 21 مارچ کو منعقد کی جانی تھی۔
پولیس ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ طالب علم خطیب حسین اس تقریب کا مخالف تھا کیونکہ اس کے مطابق طلبا اور طالبات کی مخلوط محفل 'غیر اسلامی' تھی۔
مزید پڑھیں: گستاخی کا الزام، ساتھیوں کے تشدد سے طالبعلم ہلاک: پولیس
پولیس نے کہا کہ پروفیسر سے تلخ کلامی کے بعد خطیب حسین نے خالد حمید کے سر اور پیٹ پر چھری سے وار کیا۔
پروفیسر خالد حمید کو بہاولپور کے وِکٹوریا ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
پولیس نے ملزم کو حملے میں استعمال ہونے والی چھری کے ہمراہ گرفتار کر لیا۔
اپنی اعترافی ویڈیو میں 20 سالہ خطیب حسین کا کہنا تھا کہ اس نے پروفیسر خالد حمید پر اس لیے حملہ کیا کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر 'اسلام مخالف' بات کی تھی، جبکہ اسے اپنے عمل پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قصور: مسجد کا خادم مبینہ گستاخی پر گرفتار
تھانہ سول لائن کی پولیس نے ملزم کے خلاف مقتول پروفیسر کے بیٹے کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں 'گستاخی' انتہائی حساس معاملہ ہے جہاں ثابت نہ ہونے والے الزامات پر بھی قتل اور تشدد جیسے واقعات سامنے آتے ہیں۔