ان 6 ہوٹلز میں پنجاب میں ٹیکسلہ، خیبر پختونخوا میں چھتر پلین، گلگت بلتستان میں استک، بلوچستان میں خضدار میں موجود پی ٹی ڈی سی ہوٹلز جبکہ خیبرپختونخوا کے علاقے چک دارا اور اسلام آباد کے دامنِ کوہ میں موجود 2 ریسٹورنٹس شامل ہیں۔
اس سلسلے میں ڈان نے جب یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان موٹلز سے ادارے کو کس قدر نقصان ہورہا تھا تو پی ٹی ڈی سی حکام سے سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
خیال رہے کہ چند دن قبل ہی جمعرات کو ہی وزیراعظم عمران خان نے ملک میں سیاحت کے فروغ اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے نئے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے 175 سے سیاحت کے لیے پاکستان آنے والے غیر ملکیوں کے لیے نئی ویزا پالیسی کا اعلان کیا تھا جس میں ساحتی ویزے کی میعاد 3 ماہ اور ویزا فیس میں 22 سے 65 فیصد تک کمی کردی گئی ہے۔
چنانچہ اس وقت پی ٹی ڈی سی کی جانب سے موٹلز اور ریسٹورنٹ بند کرنے کا اعلان ٹورز آپریٹرز کے لیے ایک بری خبر ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا 175 ممالک کو ای ویزا کی سہولت دینے کا اعلان
پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز کے صدر مقصودالملک کا اس بارے میں کہا تھا کہ ’ ملک میں حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے کام کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے وزیراعظم نے نیشنل ٹورازم کوآرڈینیشن بورڈ بھی تشکیل دیا ہے۔
اس وقت اہم سیاحتی راستوں پر موجود ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو بند کرنے کا فیصلہ حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کی کاوشوں سے متصادم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحی مقاصد کے تحت یہ مقامات انتہائی اہم ہیں جن کا انتخاب اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا کہ طویل سفر سے آنے والے مسافروں کو یہاں تازہ دم ہونے کا موقع مل سکے۔
واضح رہے کہ 533 ملازمین پر مشتمل ادارے پی ٹی ڈی سی کے ماتحت 14 ہوٹلز چلتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 170 ممالک کے لیے نئی ویزا پالیسی کا اعلان جلد متوقع
آئین میں ہونے والی 18ویں ترمیم کے بعد وزارت سیاحت تحلیل ہونے کی وجہ سے پی ٹی ڈی سی کا انتظام کابینہ کے پاس ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت پی ٹی ڈی سی کو اخراجات کے لیے ہر سال 18 کروڑ روپے فراہم کرتی ہے تاہم ادارے کو سالانہ لاکھوں روپے کے خسارے کا بھی سامنا ہے۔