مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ ملک کی خاطر سیاسی مفاد کو پس پشت رکھا، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنی صحت کے حوالے سے کارکنان کی فکرمندی اور دعاؤں پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ (ن) لیگ ایک ذمہ دار جماعت ہے اور ہم نے ہمیشہ ملکی مفاد میں سیاسی یا ذاتی مفاد کو پس پشت رکھا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نواز شریف کے جاری بیان میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے ووٹر، کارکنان اور چاہنے والے جس طرح مشکل وقت میں ثابت قدم رہ کر ان کا ساتھ نبھارہے ہیں، اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔
کارکنان کے نام اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ قوم کی فکر مندی، دعاؤں اور نیک تمناؤں کے لیے تہہ دل سے مشکور ہوں، میں آپ کی محبت و خلوص اور قربانیوں کا مقروض رہوں گا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ چیلنج کردیا
انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا کہ کارکنان میرے صحت کے حوالے سے فکر مند اور پریشان ہیں اور میرے حق میں آواز اٹھانے کے لیے شاید کوئی احتجاج ترتیب دینا چاہتے ہیں۔
نواز شریف نے کارکنوں کو پیغام دیا کہ وہ ان کے جذبے کی قدر کرتے ہیں اور جیل میں اللہ پر توکل کے بعد کارکنان کی یہی محبت انہیں حوصلہ اور تقویت دیتی ہے، لہٰذا کارکنان سے اپیل ہے کہ وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے ان پر کوئی کرپشن کا داغ نہیں ہے، اسی وجہ سے ملک کے قانون اور انصاف پر مسلسل اعتماد کیا ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ایک ذمہ دار جماعت ہے اور اس نے ہمیشہ فیصلہ سازی میں ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے سیاسی یا ذاتی مفاد کو پس پشت رکھا اور عجلت سے کام نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی طرح کا فیصلہ کرنے سے قبل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایات، پارٹی نظم و ضبط کا احترام اور پارٹی پلیٹ فارئم کا استعمال ضروری ہے، امید ہے کہ کسی بھی امتحان کی صورت میں جماعت کارکنان کے جذبات کی ترجمانی کرے گی۔
اس موقع پر نواز شریف نے کارکنان سے درخواست کی کہ وہ 23 مارچ کو اپنے علاقوں میں صرف یوم پاکستان منائیں اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کریں۔
یاد رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فیلگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ سنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: نواز شریف کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر
عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں شک کی بنیاد پر بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ ایک ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر علیحدہ علیحدہ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالت نے 10 سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے سے بھی نااہل قرار دے دیا تھا۔
مذکورہ فیصلے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرکے پہلے اڈیالہ جیل اور پھر ان ہی کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں رواں سال 3 جنوری کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے اپنی سزا کی معطلی سے متعلق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔