پاکستان

خورشید شاہ کو نواز شریف کی نہیں اپنے جیل جانے کی فکر ہے، فواد چوہدری

مسلم لیگ (ن) میں موجود ایک طبقہ نواز شریف کی صحت پر سیاست چمکا رہا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید کی جانب سے نواز شریف کی صحت سے متعلق حکومت مخالف بیان پر کہا ہے کہ ’پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی صحت پر سیاست کا سلسلہ جاری ہے‘۔

جہلم میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف نے اپنی مرضی سے ہسپتال منتقل ہونے سے انکار کیا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ سابق وزیراعظم کی صحت مسئلہ نہیں لیکن اس پر سیاست کا ماحول گرم ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو کچھ ہوا تو یہ قتل کے مترادف ہو گا، خورشید شاہ

انہوں نے الزام لگایا کہ ’نواز شریف خود ایسا نہیں چاہتے لیکن مسلم لیگ (ن) میں موجود ایک طبقہ ان کی صحت پر سیاست چمکا رہا ہے کیونکہ انہیں سیاست کرنے کا موقع نہیں مل رہا‘۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ’سید خورشید شاہ، نواز شریف کی صحت پر پریشان نہیں بلکہ انہیں اپنے جیل جانے کی فکر کھائی جاری ہے‘۔

اس سے قبل سید خورشید شاہ نے سکھر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی صحت ٹھیک نہیں تاہم اگر انہیں کچھ ہوا تو وہ قتل کے مترادف ہو گا اور اس کی ذمہ دار وزیراعظم عمران خان پر عائد ہوگی‘۔

مزید پڑھیں: (ن) لیگ کو نواز شریف کی صحت پر تشویش،جیل انتظامیہ نے تندرست قرار دے دیا

خیال رہے کہ 24 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

بعدازاں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی صحت بگڑ گئی تھی اور خون میں کلاٹس کی موجودگی کے باعث خون کی روانی متاثر ہونے پر ڈاکٹروں نے انہیں فوری طور پر سی سی یو منتقل کرنے کی تجویز دی تھی.

نواز شریف کی صحت بگڑ جانے کے باعث پمز میڈیکل بورڈ کے ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا اور اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ نواز شریف کے خون میں کلاٹس بن چکے ہیں اور دونوں بازوں کی رگوں میں خون کی گردش متاثر ہونے سے میاں نواز شریف کو شدید درد کی شکایت ہے۔

جس کے بعد قائدِ مسلم لیگ (ن) کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان نے حکومتِ پنجاب سے درخواست کی تھی کہ نواز شریف کو کسی ماہِر معالجِ قلب کی نگرانی میں ایسی جگہ رکھا جائے جہاں ہر وقت طبی آلات اور سہولیات موجود ہوں۔

بعد ازاں 2 فروری کو نواز شریف کو سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور 5 دن وہاں علاج معالجے کے بعد 7 فروری کو انہیں دوبارہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

ایک بار پھر علاج کی غرض سے سابق وزیراعظم کو 15 فروری کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم جناح ہسپتال سے دوبارہ جیل واپسی پر نواز شریف نے اپنا علاج کرانے سے انکار کردیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نے 6 مارچ کو اپنے اہل خانہ سے جیل میں ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ حکومت کا تضحیک آمیز رویہ قبول نہیں، ایک سے دوسرے ہسپتال گھمایا جارہا ہے جبکہ 5 میڈیکل بورڈز کی رپورٹس کے بعد بھی علاج شروع نہیں ہوا۔

انہوں نے اہلخانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تضحیک قبول نہیں، عزت کی موت کو ترجیح دوں گا، علاج کی بھیک مانگی ہے اور نہ مانگوں گا، جبکہ علاج کے نام پر سیاست ہو رہی ہے۔