تیسر ٹاؤن اسکیم: 'قبضے میں سیاسی افراد ملوث،صوبائی ادارے مدد نہیں کررہے'
کراچی میں موٹر وے (سپر ہائی وے) اور بحریہ ٹاؤن کے قریب ایک بہت بڑی ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان کرکے فارم کا اجرا شروع کر دیا گیا ہے، تاہم اس اسکیم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا اور ملکی ذرائع ابلاغ میں مختلف آرا سامنے آرہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر کراچی کے شہری مسلسل یہ بات کررہے ہیں کہ سندھ حکومت کی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کو تیسر ٹاون میں نئی اسکیم شروع کرنے سے قبل اسی علاقے میں گزشتہ اسکیم کو مکمل کرنا چاہیے تھا جبکہ تیسر ٹاؤن میں تجاوزات کا خاتمہ کرکے قابضین سے زمین اصل مالکان کے حوالے کرنے کی ضرورت ہے، دوسری جانب ایم ڈی اے حکام دعویٰ کر رہے ہیں کہ زمین پر قبضہ سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے ہوا ہے۔
ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر لینڈ ایوب فضلانی کہتے ہیں کہ تیسر ٹاؤن رہائشی اسکیم کی زمین پر قبضے میں سیاسی شخصیات ملوث ہیں، جن سے اراضی واگزار کرانے میں سندھ حکومت کے ادارے مدد نہیں کررہے، دوسری جانب جب زمین واگزار کروانے کے لیے آپریشن کیا جاتا ہے تو ایم ڈی اے کے افسران یا عملے کے خلاف ہی مقدمات بنا دیئے جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ مارچ 2019 میں ایم ڈی اے نے تیسر ٹاؤن میں نئی رہائشی اسکیم کا اعلان کیا ہے، جس میں 4 مختلف مراحل میں قرعہ اندازی کے ذریعے رہائشی پلاٹ دیئے جائیں گے۔
متوسط طبقے کے لیے کم قیمت رہائشی منصوبے 'تیسر ٹاؤن اسکیم-45' کے نئے مرحلے کے محل وقوع کے حوالے سے ایوب فضلانی نے بتایا کہ یہ اراضی اسکیم کے پہلے اور دوسرے مرحلے کی زمین سے متصل ہے۔
واضح رہے کہ ایم ڈی اے کا قیام 1993 میں عمل میں آیا تھا، اس اتھارٹی کے قیام کے بعد تیسر ٹاؤن کی اعلان کردہ یہ چوتھی ہاؤسنگ اسکیم ہے ، قبل ازیں نیشنل ہائی وے کے ساتھ ایم ڈی اے کی اسکیم 25-اے (شاہ لطیف ٹاؤن ) میں گھر تیزی سے آباد ہوئے ہیں، تاہم اس علاقے کو ابھی تک پانی میسر نہیں جبکہ ایم ڈی اے کی جانب سے اس اسکیم میں کوئی قبرستان بھی نہیں بنایا گیا، جس کی وجہ سے مکینوں کو مستقل پریشانی کا سامنا ہے، دوسری جانب کے-الیکٹرک نے بھی یہاں بجلی کی ترسیل نہیں کی بلکہ ٹھیکے داری نظام کے ذریعے بجلی فراہم کی جا رہی ہے، علاقے میں کوئی ایک سڑک بھی ایسی نہیں جو ایم ڈی اے نے بنائی ہو، جس کی وجہ سے اس اسکیم کے تمام راستے اور سڑکیں انتہائی خستہ حال ہیں.
اسی طرح گلشن حدید سے آگے نیو ملیر ہاوسنگ اسکیم شروع کی گئی، لیکن یہ علاقہ آج تک غیر آباد ہی ہے، جبکہ تیسر ٹاون میں پہلی اسکیم 1986 میں شروع ہوئی، 1996 میں یہ اسکیم ایم ڈی اے کو دی گئی البتہ یہ علاقہ ڈیولپمنٹ سے آج تک محروم ہے اور دو دہائیوں بعد بھی یہاں سرمایہ لگانے والے غریب، متوسط طبقے کے شہری اپنے گھر سے محروم ہیں، ایسے میں ایم ڈی اے کی جانب سے ایک نئی اسکیم کے آغاز پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
تیسر ٹاؤن میں شروع ہونے والی نئی اسکیم کے حوالے سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر لینڈ ایوب فضلانی بتاتے ہیں کہ ایم ڈی اے کی اس اراضی سے متعلق ماضی میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی، جس کے باعث اسے اسکیم کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں منصوبے کے لیے پیش نہیں کیا گیا تھا، لیکن اب اسے سندھ حکومت کی منظوری کے بعد رہائش کی سستی سہولت فراہم کرنے کے لیے پیش کیا جارہا ہے جبکہ اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
تیسر ٹاون کی نئی اسکیم میں 80 گز، 120 گز، 240 گز اور 400 گز کے رہائشی پلاٹس قرعہ اندازی کے بعد شہریوں کو دیئے جائیں گے۔
اس حوالے سے ایوب فضلانی کا کہنا تھا کہ 30 مارچ کو درخواستوں کی وصولی کا مرحلہ مکمل ہوگا تاہم سندھ بھر سے عوام کی بڑی تعداد درخواست فارم کی وصولی اور جمع کرانے کے لیے سِلک بینک کا رخ کر رہی ہے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی جاسکتی ہے۔