ملازمین کی برطرفی پر پی آئی اے سے وضاحت طلب
اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی نے اٹارنی جنرل کے بھیجے گئے اس خط پر اعتراض کردیا، جس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی جانب سے جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو برطرف کرنے کے معاملے سے دور رہنے کا کہا گیا تھا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کے سربراہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ موجودہ حکومت پی آئی اے کے ملازمین کی مدد کیوں نہیں کرنا چاہتی‘۔
واضح رہے کہ سینیٹ کمیٹی کا اجلاس پی آئی اے کی جانب سے ملازمت کے لیے جعلی دستاویزات جمع کروانے والے 70 سے زائد کیبن کریو، 7 پائلٹس اور دیگر کم عہدے کے ملازمین کی برطرفی پر وضاحت طلب کرنے کے لیے منعقد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے 46 ملازمین کی ڈگریاں جعلی ہونے کا انکشاف
دوران اجلاس پی آئی اے انتظامیہ نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے یہ اقدام سپریم کورٹ کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اٹھایا ہے جس میں جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی۔
تاہم اٹارنی جنرل نے ایک مراسلے میں مذکورہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کی بنا پر سینیٹ کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ توہینِ عدالت سے بچنے کے لیے پی آئی اے کے برطرف ملازمین کے معاملے کو نہ چھیڑا جائے۔
اس پر سینیٹر مشاہد اللہ نے مذکورہ خط کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ’میں اٹارنی جنرل کا کوئی مشورہ اس وقت تک قبول نہیں کروں گا جب تک ان سے خود مشورہ مانگا نہ جائے‘۔