پاکستان

’ایف اے ٹی ایف تجاویز پر عمل نہ کیا گیا تو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا‘

اس ایکشن ٹاسک فورس کی تجاویز کے پیش نظر ملک کو کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی میں تیزی لانا ہوگی، سیکریٹری خزانہ

اسلام آباد: وفاقی سیکریٹری برائے خزانہ عارف احمد خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی تجاویز پر عمل نہ کیا تو معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی تجاویز کے پیش نظر ملک کو کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی میں تیزی لانا ہوگی۔

مزید پڑھیں: '2018 میں 8 ہزار سے زائد مشتبہ مالی ٹرانزیکشنز ہوئیں'

عارف احمد نے خدشات کا اظہار کیا کہ کہ پاکستان نے اگر ایف اے ٹی ایف کی تجاویز کو نظر انداز کیا اور ان پر عمل در آمد نہیں کیا تو اسے معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی انٹرنیشنل کو آپریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی) نے حالیہ اجلاس میں پاکستان کے ایکشن پلان پر نظر ثانی کی تھی اور وہ پاکستان کے جنوری 2019 کے لیے طے کیے گئے اہداف پر کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کے گروپ کا ایسا رویہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے مقابلہ کرنے (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) میں بہتری کے باوجود سامنے آیا۔

انہوں نے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) اور آئی سی آر جی کی نظر میں خطرناک ترین 8 کالعدم تنظیموں کو پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے کم خطرناک سمجھنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ایف اے ٹی ایف نے زور دیا ہے کہ پاکستان ایکشن پلان پر عمل در آمد کرے بالخصوص ان اہداف کو پورا کرے جن کی مدت مئی 2019 ہے تاکہ اسٹریٹجک کمی کو پورا کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے حکم جاری کردیا

جس کے بعد ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کے اقدامات پر آئندہ نظر ثانی جون 2019 میں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ جون 2018 میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اور اے پی جی سے اعلیٰ سطح پر سیاسی وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے اے ایم ایل/سی ایف ٹی کو مضبوط بنائیں گے اور انسداد دہشت گردی کے لیے اپنے ایکشن پلان میں مالی معاملات کو پورا کریں گے۔

ایکشن پلان کی کامیاب اور اس کی اے پی جی سے تصدیق سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ سے باہر آجائے گا یا پھر ستمبر تک ’بلیک لسٹ‘ میں شامل ہوجائے گا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ محکمہ خزانہ نے پارلیمنٹ میں 10 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گرانٹ پیش نہیں کی جبکہ کمیٹی کی جانب سے وزارت خزانہ کے آڈٹ پیراز کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں اجلاس میں آڈیٹر جنرل آفس نے کمیٹی کو محکمہ خزانہ کی 16 ضمنی گرانٹس 17-2016 پر بریفنگ دی جبکہ کمیٹی نے حکومتی اداروں کے مالی اکاؤنٹس میں بے ضابطگیوں پر برہمی کا اظہار کیا۔

اس موقع پر سیکریٹری خزانہ عارف احمد خان کا کہنا تھا کہ وہ اس طرح کے مسائل گزشتہ 2 2 دہائی سے دیکھ رہے ہیں، تاہم پی اے سی کے رکن سید نوید قمر نے امید کا اظہار کیا کہ آئندہ مالی سال میں اس طرح کی غلطیاں دہرائی نہیں جائیں گی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 مارچ 2019 کو شائع ہوئی