بھارتی میڈیا کی مضحکہ خیز رپورٹنگ، پاکستان کے خلاف دعووں کا پول کھل گیا
ذرائع ابلاغ کو ریاست کا چوتھا ستون بھی کہا جاتا ہے اور یہ لوگوں کی سوچ کو مخصوص زاویے میں ڈھالنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
میڈیا اگر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرے تو اس سے بہت سے مسائل حل ہوجاتے ہیں لیکن اگر یہی میڈیا غیرذمہ دارانہ اور مضحکہ خیز یا یوں کہیں کہ بچگانہ حرکتوں پر اترآئے تو جگ ہنسائی کا باعث بنتا ہے۔
ایسا ہی حال آج کل بھارتی ذرائع ابلاغ کا ہے جو 14 فروری کے پلوامہ واقعے کے بعد جنگی جنون میں مبتلا ہے اور مضحکہ خیز رپورٹنگ سے پوری دنیا میں مذاق بن کر رہ گیا ہے۔
پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان پر الزام کی بارش کرنے والا بھارتی ذرائع ابلاغ آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا دعویٰ کررہا ہے جو خود ہی جھوٹا ثابت ہوجاتا ہے اور انہیں منہ کی کھانی پڑتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے جھوٹ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے لیکن یہاں کچھ ایسے واقعات بیان کیے گئے ہیں جس نے بھارتی ذرائع ابلاغ کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔
بھارت کے بڑے نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے پر 27 فروری کے واقعے کے بعد جب ایک پروگرام میں اینکر کی جانب سے اسکرین پر 2 تصاویر دکھاتے ہوئے دفاعی ماہر ابھیجیت سے پوچھا گیا کہ آپ بتائیں کہ یہ پرزہ بالکل اسی طرح ہے جو بھارتی ایئرفورس نے ایف 16 کا دکھایا تھا اور پاکستان کیسے جھوٹ بول رہا ہے۔
تاہم اس پر دفاعی ماہر نے کہا کہ میں آپ کی بات سے اتفاق نہیں کرتا، اصل میں یہ پرزہ بھارتی مگ 21 کا ہے کیونکہ جو انجن دکھایا جارہا ہے وہ جی ای ایف 100 ہے جبکہ پاکستان کے ایف 16 میں استعمال ہونے والا انجن مختلف ہوتا ہے اور اس میں ڈائمنڈ کٹ ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جو پرزہ دکھایا جارہا ہے یہ بالکل مختلف ہے اور ایف 16 اس سے بہت مختلف نظر آتا ہے۔
بھارتی دفاعی ماہر کے اس انکشاف کے بعد بھارتی میڈیا کا جھوٹ سب کے سامنے آگیا کہ وہ کس طرح پاکستان کے ایف 16 گرانے کے دعوے کو سچ ثابت کرنے کی کوششوں پر لگا رہا۔
اس سے قبل بھارتی مسلح افواج کے اعلیٰ حکام پریس بریفنگ میں پاکستانی طیارے سے متعلق اپنے ہی میڈیا کے سوالوں کے جواب نہ دے سکے تھے۔
پاکستان کے خلاف جارحیت اور پھر کرارا جواب ملنے کے ایک دن بعد بھارتی افواج نے نئی دہلی میں پریس بریفنگ کا انعقاد کیا تھا۔
پریس بریفنگ میں بھارتی آرمی، نیوی اور فضائیہ کے نمائندوں نے لکھا ہوا مؤقف پڑھ کر سنایا اور جب ان کے موقف پر صحافیوں نے سوالات کیے تو بھارتی مسلح افواج کے نمائندے کوئی ٹھوس جوابات نہ دے پائے اور ٹال مٹول سے کام لیتے رہے تھے۔
دوسری جانب ایک اور بھارتی نشریاتی ادارے زی نیوز کی جانب سے اپنی ایک رپورٹ میں یہ کہا گیا کہ ہماری فوج جب دعویٰ کرتی ہے تو کچھ لوگ اسے مانتے نہیں، ایسے لوگوں کے لیے یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں پاک فوج کی جانب سے بھارتی طیارے کے ملبے کو اٹھاتے ہوئے دکھایا جارہا ہے جبکہ ساتھ ہی ایک ایف 16 نسوار کی بھی تصویر دکھائی جاتی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے 2 لڑاکا طیارے گرانے کے بعد بھارت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے پاکستان کا ایف 16 مار گرایا جبکہ پاک فوج کے ترجمان نے واضح کیا تھا کہ اس کارروائی میں ایف 16 نے حصہ ہی نہیں لیا۔
ایسا ہی کچھ اس وقت ہوا جب ایک بھارتی ٹی وی چینل کے رپورٹر نے ایک شہری سے پاکستان مخالف سوال کیا تو سچ سب کے سامنے آگیا۔
انڈیا ٹوڈے کے ہندی چینل آج تک کے رپورٹر نے رپورٹنگ کے دوران بتایا کہ وہ 26 فروری کو بالاکوٹ میں بھارتی حملے کے بعد اس وقت لائن آف کنٹرول کے قریب اڑی سیکٹر میں موجود ہیں اور پاکستان کی جانب سے مسلسل گولہ باری کی جارہی ہے اور بھارتی علاقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور یہاں رہنے والے لوگ کافی پریشان ہیں۔
اسی دوران جب انہوں نے ایک بزرگ شہری سے بات کی اور پوچھا کہ یہ گولہ باری کب سے چل رہی تو، شہری نے جواب دیا کہ یہ 1947 سے جاری ہے، کبھی یہ رکتی ہے اور کبھی رک جاتی ہے۔
جب انہوں نے سوال کیا کہ کل سے یہاں کیا ہورہا ہے تو بزرگ شہری نے کہا کہ پاکستان نے گولہ نہیں چلایا یہ لوگ (بھارتی فوجی) یہاں سے مارر رہے ہیں، اس پر ارد گرد موجود لوگ قہقہانے لگے۔
تاہم اس کے باوجود بھارتی میڈیا نے جھوٹ جاری رکھا اور پاکستان پر گولہ باری کا الزام لگاتا رہا۔
اسی طرح ایک اور مضحکہ خیز حرکت بھارتی میڈیا نے اس وقت کی جب سوشل میڈیا پر مذاق کے طور پر گردش کرنے والی ایف 16 نسوار کی تصویر کو بطور ثبوت پیش کردیا۔
جہاں بھارتی میڈیا کے دعووں کی بات ہوری ہے تو یہاں ایک ایسی رپورٹ کا ذکر بھی کرتے چلیں جس کو دیکھ کر آپ کے چہرے پر مسکراہٹ ضرور آئے گی۔
بھارتی چینل اے بی پی نیوز کے اس اینکر کی اس مضحکہ خیز رپورٹ پر پاکستانی نیوز اینکر فیصل قریشی نے بھی کافی مذاق اڑایا۔
اس ویڈیو میں پاکستان کے اوپر نام نہاد بھارتی حملوں کے بعد کی صورتحال کے بارے میں کچھ اس طرح بتایا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں حملے میں 44 بھارتی پیراملٹری اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد شدت اختیار کرگئی تھی۔
بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت کے حملے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا تھا جبکہ پاکستان نے اسے مسترد کردیا تھا اور بھارت سے ثبوت فراہم کرنے پر تعاون کی پیش کش کی تھی۔
26 فروری کو بھارت کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کی گئی تھی، جسے پاک فضائیہ نے ناکام بنا دیا تھا۔
27 فروری جو بھارت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاک فضائیہ نے 2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور ایک پائلٹ کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔
تاہم اس دوران بھارت اور وہاں کے ذرائع ابلاغ نے پاکستان کے ایک ایف 16 کو گرانے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔