پاکستان

ایف اے ٹی ایف 'گرے لسٹ':پاکستان کو وقت تو مل گیا، خطرہ برقرار

پاکستان کو 'گرے لسٹ' سے نام نکلوانے کے لیے مئی 2019 کی ڈیڈلائن تک تیزی سے مزید ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے، ایف اے ٹی ایف

بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان نے اقدامات کے ذریعے 'پیشرفت' کی ہے، تاہم 'گرے لسٹ' سے نام نکلوانے کے لیے اسے مئی 2019 کی ڈیڈلائن تک تیزی سے مزید ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔

ایف اے ٹی ایف نے اپنے بیان میں تسلیم کیا کہ 'جون 2018 کے بعد سے، جب پاکستان نے 'ایف اے ٹی ایف' اور 'اے پی جی' کے ساتھ مل کر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے اعلیٰ سطح پر سیاسی عزم کیا تھا، پاکستان نے اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔'

تاہم بیان میں ان اقدامات کی بھی نشاندہی کی گئی جو اٹھائے جانے باقی ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کے بیان کے مطابق 'پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کی ہے، لیکن داعش، القاعدہ، جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، لشکر طیبہ، جیش محمد، حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے جڑے لوگوں کی طرف سے لاحق خطرات سے متعلق مناسب سمجھ بوجھ کا بھر پور مظاہرہ نہیں کر رہا۔

بیان میں جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں داعش، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے ساتھ ساتھ لشکرِ طیبہ، جماعت الدعوۃ، جیشِ محمد اور فلاحِ انسانیت فاؤنڈیشن کا نام بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کو پاکستانی اقدامات سے آگاہ کرنے کیلئے وفد روانہ

گرے لسٹ سے نام نکلوانے کے لیے ایف اے ٹی ایف نے سفارش کی ہے کہ پاکستان کو اسٹریٹیجک خامیاں دور کرنے کے لیے اپنے ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری رکھنا چاہیے۔

دہشت گرد گروپوں کی جانب سے لاحق خطرات سے متعلق اپنی سمجھ بوجھ بڑھانی چاہیے اور ان گروپوں پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔

پاکستان کو اس بات کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی مخالفت پر کارروائی اور پابندیاں عائد کی جائیں اور ان اقدامات کی روشنی میں مالی ادارے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی ہدایت پر عمل پیرا ہوں۔

اس بات کا مظاہرہ کیا جائے کہ قابل اور اہل حکام غیر قانونی رقم یا ویلیو ٹرانسفر سروسز (ایم وی ٹی ایس) کے خلاف تعاون اور کارروائی کر رہے ہیں۔

پاکستان یہ مظاہرہ بھی کرے کہ ادارے کیس کوریئرز کی شناخت کر رہے ہیں اور کرنسی کی ناجائز نقل و حمل کو سختی سے کنٹرول کر رہے ہیں اور ان کیش کوریئرز کے دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کے خطرے کو بھی سمجھ رہے ہیں۔

دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ایجنسیاں ایک دوسرے سے تعاون کر رہی ہیں۔

پاکستان یہ بھی ظاہر کرے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے ہونے والی سرگرمیوں کی نشاندہی کرکے اس میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں۔

یہ مظاہرہ کیا جائے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے نتیجے میں موثر پابندیوں کی صورت میں نکلے جبکہ پراسیکیوٹرز اور عدلیہ سے تعاون اور ان کی استعداد کار بڑھائی جائے۔

پاکستان اس بات کا بھی مظاہرہ کرے کہ ایک ہزار 267 نامزد دہشت گردوں اور ان کے لیے کام کرنے والے ایک ہزار 373 افراد پر مالی پابندیوں کا موثر طریقے سے اطلاق ہو رہا ہے۔

دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کی خلاف ورزی کرنے والوں پر انتظامی اور مجرمانہ جرمانے لگائے جائیں اور وفاقی اور صوبائی انتظامیہ اس طرح کے کیسز میں تعاون کریں۔

10۔ نامزد دہشت گردوں اور ان سے منسلک افراد کو ان کے زیر استعمال اور حاصل سہولتوں سے محروم کر دیا جائے اور ان کے استعمال سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف اجلاس: بھارت کی پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی کوششیں

ایف اے ٹی ایف کے بیان میں مزید کہا گیا کہ جنوری 2019 تک پاکستان نے ایکشن پلان پر محدود پیش رفت کی، لہٰذا وہ تیزی سے ایکشن پلان مکمل کرے بالخصوص ان شرائط پر عمل کرے جس کے لیے اسے مئی 2019 تک کی مہلت دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے 2018 کے اوائل میں پاکستان کا نام منی لانڈرنگ کی 'گرے لسٹ' میں ڈال دیا تھا، تاہم پاکستان کو وقت دیا گیا تھا کہ وہ 'بلیک لسٹ' میں شامل ہونے سے قبل کارروائی کرے۔