دنیا

مودی بھارت میں مقیم کشمیریوں کو حملوں سے بچائیں، ایمنسٹی

اس وقت خطرناک لمحات سےدوچار ہیں اور قانون کی پاسداری کے لیے متعلقہ حکام لازمی اقدامات اٹھائے، انسانی حقوق کا عالمی ادارہ

انسانی حقوق کا عالمی ادارہ ایمنسٹی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پلوامہ حملے کے بعد ’عام کشمیری مرد و خواتین کو ٹارگیٹڈ حملوں اور ماورائے قانون گرفتاری‘ جیسی معاملات سے محفوظ بنائے۔

ایمنسٹی بھارت کی جاری پریس ریلیز میں انتہاپسند ہندوؤں کی جانب سے اترپردیش، ہریانہ اور بہار میں مقیم کشمیری تاجروں اور جامعات کے طالبعلموں پر تشدد اور دھمکی کا ذکر کیا۔

مزیدپڑھیں: 'مقبوضہ کشمیر میں پیش آنے والا واقعہ بھارت کی نئی سازش'

انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ ’ خوف کے مارے ہزاروں طالب علم یونیورسٹی سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے اور دو مقامی کالجز نے کشمیری طالبعلموں کو اپنے کالج میں داخلہ دینے سے انکار کردیا‘۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکارہلاک ہو گئے تھے۔

ایمنسٹی بھارت کے سربراہ اکر پٹیل نے زور دیا کہ ’اس وقت ہم خطرناک لمحات سے دوچار ہیں اور قانون کی پاسداری کے لیے متعلقہ حکام لازمی طورپر اقدامات اٹھائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر دھماکا: پاکستان نے بھارتی الزام یکسر مسترد کردیا

انہوں نے کہا کہ ’بھارت میں موجود عام کشمیری جو بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں انہیں محض اس لیے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جا سکتا کہ وہ کشمیر سے آئے ہیں‘۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ نے کہا کہ ’مشتعل ہجوم وطن پرستانہ جذبات کو جواز بنا کر گھر، ہوٹل اور دکانوں پر کشمیریوں کو خوفزدہ کررہے ہیں جو بھارتی آئین کے قطعی منفی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارتی حکام دھمکی اور تشدد سے متعلق تمام واقعات کی تحقیقات کریں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائے‘۔

پریس ریلیزمیں کہا گیا کہ ’بھارتی وزیر داخلہ کی جانب سے ریاستی حکومتوں کو تمام کشمیریوں کی سیکیورٹی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات درست ہیں اس لیے تمام متعلقہ حکام یقینی بنائیں کے صورتحال مزید بدتر نہ ہو‘۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر حملہ: امریکی سفیر نے دفتر خارجہ کو اپنی حکومت کا ’اہم پیغام‘ پہنچا دیا

خیال رہے کہ پاکستان بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے حملے کے عناصر کو پاکستان سے جوڑنے کے بھارتی الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروا چکا ہے۔