پاکستان

خادم حسین رضوی سمیت ٹی ایل پی کے دیگر رہنماؤں کی درخواست ضمانت مسترد

ٹی ایل پی رہنماؤں کی صحت کے لیے مناسب ماحول فراہم کیا جائے، ملزمان کے وکیل کی عدالت سے استدعا
|

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی اور دیگر رہنماؤں کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں خادم حسین رضوی کیس کی سماعت ہوئی۔

ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 4 کے جج کے روبرو پیش کیا گیا جبکہ اس موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: خادم رضوی، دیگر 'ٹی ایل پی' رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

دوران سماعت ملزمان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ خادم حسین رضوی اور دیگر ملزمان کی صحت کے لیے مناسب ماحول فراہم کیا جائے۔

عدالت نے ملزمان کے وکیل اور پروسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے اسے خارج کر دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان پروسیکیوشن کو فراہم کیا تھا۔

4 فروری 2019 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی اور دیگر رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 8 فروری تک توسیع کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: خادم حسین رضوی کو 'حفاظتی تحویل' میں لیا گیا ہے، وزیر اطلاعات

اس سے قبل 22 جنوری 2019 کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال توہین مذہب کے مقدمے میں سپریم کورٹ کی جانب سے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کیے جانے کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے پرتشدد مظاہروں کیے تھے اور اس دوران املاک کو نقصان پہنچایا تھا۔

خادم حسین رضوی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران 23 نومبر کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا۔

اس کریک ڈاؤن کا آغاز آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف تحریک لبیک کی جانب سے مظاہرے دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد کیا گیا تھا۔